سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

میت کو کہاں دفن کیا جائے ؟

  • 13485
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 837

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارا شہر بزرگوں اور پیروں کی وجہ سے بہت مشہور  ہے  اور ان کے عقیدت مند ومرید اپنے گاؤں  یا شہر  کے قبرستان  کو چھوڑ  کر سینکڑوں  میل دور  اپنی میت  کو ہمارے شہر کے قبرستان میں دفن کرتے ہیں ۔ایک میت  دفن  کرنے کے ساتھ ساتھ کئی  نئی قبریں  فرضی بناکر جاتے ہیں تاکہ ان میں اپنی اور میتیں دفن  کردینگے ۔کیا ایسا کرنا جائز ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سنت  سے یہی ثابت  ہے کہ میت جہاں فوت ہواسے وہیں (اسی علاقہ میں ) دفن  کرنا چاہیے ۔ جابر رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے : ہم نے احد  کے دن مقتولوں  کو(جنت البقیع میں) دفن  کرنے کے لیے  اٹھایا تو ایک  منادی  کرنے والے  نے اعلان  کیاکہ رسول اللہﷺ حکم دیتے ہیں کہ  مقتولین  کو ان  کی جائے قتل پرہی دفن کرو" ( سنن ابی داود:3165۔ ترمذی  1717 وقال: " حسن صحیح " نسائی  4/79 ابن ماجہ : 1516)

اسے  ابن ا لجارود (553) ابن حبان (775۔774) اور ابن  خزیمہ  نے صحیح  کہا ہے  ۔اس  کے راوی  نبیح  الغزی  ثقہ ہیں ۔دیکھئے  : کتب  الرجال ونیل  المقصود (1533)

ام المومنین  عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھائی   عبدالرحمن بن ابی بکر  رضی اللہ عنہ  کو جب  دور سے  لاکر  مکہ  میں دفن  کیاگیا  تو ام المومنین  نے فرمایا : اگر میں وہاں موجود  ہوتی   تو عبدالرحمن کو وہیں دفن کردیاجاتا جہاں فوت ہوا تھا۔ ( سنن  ترمذی  :1055 مصنف عندالرزاق 3/ 517 ح 6535 وسندہ  صحیح  والفظ لہ )

اس قسم کے دیگر  آثار  بھی ہیں۔دیکھئے  السنن  الکبریٰ للبیہقی  ( ج 4/57) وغیرہ

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)

ج1ص517

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ