ہمارا شہر بزرگوں اور پیروں کی وجہ سے بہت مشہور ہے اور ان کے عقیدت مند ومرید اپنے گاؤں یا شہر کے قبرستان کو چھوڑ کر سینکڑوں میل دور اپنی میت کو ہمارے شہر کے قبرستان میں دفن کرتے ہیں ۔ایک میت دفن کرنے کے ساتھ ساتھ کئی نئی قبریں فرضی بناکر جاتے ہیں تاکہ ان میں اپنی اور میتیں دفن کردینگے ۔کیا ایسا کرنا جائز ہے ؟
سنت سے یہی ثابت ہے کہ میت جہاں فوت ہواسے وہیں (اسی علاقہ میں ) دفن کرنا چاہیے ۔ جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : ہم نے احد کے دن مقتولوں کو(جنت البقیع میں) دفن کرنے کے لیے اٹھایا تو ایک منادی کرنے والے نے اعلان کیاکہ رسول اللہﷺ حکم دیتے ہیں کہ مقتولین کو ان کی جائے قتل پرہی دفن کرو" ( سنن ابی داود:3165۔ ترمذی 1717 وقال: " حسن صحیح " نسائی 4/79 ابن ماجہ : 1516)
اسے ابن ا لجارود (553) ابن حبان (775۔774) اور ابن خزیمہ نے صحیح کہا ہے ۔اس کے راوی نبیح الغزی ثقہ ہیں ۔دیکھئے : کتب الرجال ونیل المقصود (1533)
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھائی عبدالرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کو جب دور سے لاکر مکہ میں دفن کیاگیا تو ام المومنین نے فرمایا : اگر میں وہاں موجود ہوتی تو عبدالرحمن کو وہیں دفن کردیاجاتا جہاں فوت ہوا تھا۔ ( سنن ترمذی :1055 مصنف عندالرزاق 3/ 517 ح 6535 وسندہ صحیح والفظ لہ )
اس قسم کے دیگر آثار بھی ہیں۔دیکھئے السنن الکبریٰ للبیہقی ( ج 4/57) وغیرہ
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب