ایک کلمہ گو مسلمان ساری شرک و بدعات کے کام کرتا رہا اور مرتے وقت اس کی زبان پر کلمہ طیبہ جاری ہوجاتا ہے کیا ایسے آدمی کیلیے بھی "دخل الجنة" والی حدیث صادق آتی ہے نیز کلمہ گو مشرک کا جنازہ پڑھنا سنت سے ثابت ہے جبکہ آخری کلام کلمہ ہو
جو شخص دین اسلام کا مخالف ہو مثلاً یہودی ، عیسائی وغیرہ اس شخص کا آخری عمر میں کلمہ شہادت پڑھنا اس کیلیے مفید ہے ۔ رہاوہ شخص جو یہ کلمہ پڑھ کر بھی کفر وشرک کرتا تھا مثلا مرزائی وغیرہ تو جب تک وہ اپنے کفر وشرک سے برات نہیں کرےگا اس کا کلمہ پڑھنا چنداں مفید نہیں ہے۔ ارشاد نبوی ﷺ ہے : من قال لا اله الا الله وكفر بما يعبد من دون الله حرم ماله ودمه وحسابه علي الله )) جس نے لا الہ الا اللہ کہا اور اللہ کے سوا جس کی عبادت کی جاتی ہے اس کا انکار کیا تو اس کا مال اور خون حرام ہے اور اس کا حساب اللہ پر ہے ۔(صحیح مسلم :33)
اس میں استدلال " كفر بما يعبد من دون الله " سے ہے مزید تفصیل کیلیے صحیح مسلم کا باب مذکور مع شروح دیکھ لیں ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب