مسنون دعاؤں کے بعض مجموعوں میں سیدنا معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث درج ہے کہ جو کوئی صبح کے وقت تین دفعہ اعوذ بالله السميع العليم اور ایک دفعہ سورۃ الحشر کی تین آیات مبارکہ : هوالله سے هوالعزيز الحكيم (٢٢تا٢٤) پڑھے۔تو ستر ہزار فرشتے مقرر کردئے جاتے ہیں جو شام تک اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں اگر وہ اس روز مرجائے تو اسے شہادت کا ثواب حاصل ہوگا اور جو کوئی شام کے وقت یہ وظیفہ پڑھتا ہے وہ بھی یہی مرتبہ حاصل کرتا ہے ۔ یہ حدیث ، حدیث کی کون سی کتاب میں درج ہےآیا یہ صحیح ہے یا ضعیف وناقابل عمل ہے؟
معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب یہ روایت درج ذیل کتابوں میں "ابواحمد الزبيري عن خالد بن طهمان ابي العلاء: حدثني نافع بن ابي نافع نافع عن معقل بن يسار " مروی ہے : ( سنن الترمذی ، کتاب فضائل القرآن باب 22ح2922 بتحقیقی ومسند احمد5/ 26ح2057، سنن الداری 2/458ح3428 وعمل الیوم واللیلہ لابن السنی ح80) عجالۃ الراغب الممتنی/بتحقیق الشیخ سلیم بن عید ابی اسامہ الہلالی 1/131ح81،المعجم الکبیر للطبرانی 20/ 229 ح 537 کتاب الدعالہ 2/ 934ح 308 شعب الایمان للبیہقی: 2502 نتائج الافکار لابن حجر 2/405 فضائل القرآن لابن الضریس ص104 ح230،الکشف والبیان للشعلی: ہذا تفسیرہ9/ 289 تہذیب الکمال للمزنی 19/31 معالم التنزیل للبغوی 4/ 327،لامالی بشران 203/109 التدوین فی اخبار قزوین للرافعی 2/ 495 بحوالہ الشیخ الہلالی )
کتاب الدعاء کےمحقق اور حافظ ہیثمی کی نافع بن ابی نافع پر جرح صحیح نہیں ہے۔
قول راجح میں نافع ثقہ ہیں انھیں یحیی بن معین ( تاریخ الدوری :851) نے ثقہ قراردیا ہے۔
خالد بن طہمان سچا مگر اختلاط کی وجہ سے ضعیف ہے ۔( صدوق‘ ضعيف من جهة اختلاطه كما حققته في تخريج سنن الترمذي :٢٩٣٢ثم كتبته بالاختصار ) اور یہ قطعا ثابت نہیں ہے کہ اس نے اختلاط سے پہلے یہ حدیث بیان کی ہو لہذا یہ سند ضعیف ہے ، شیخ البانی ؒ نےاس روایت کی جرح کی ہے۔
( دیکھئے ارواہ الغلیل 2/58 تحت ح 342)
اس روایت کی تائید میں کوئی صحیح یا حسن روایت موجود نہیں ہے (دیکھئے نتائج الافکار 2/402)
اور حق یہی ہے کہ یہ روایت ضعیف ہونے کی وجہ سے قابل عمل نہیں ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب