ایک حدیث میں آیا ہے کہ جو شخص کسی بازار میں داخل ہوکر "لااله الا الله وحده لاشريك له ‘له الملك وله الحمد وهو علي كل شئي قدير " پڑھے تو اس کے لیے ایک لاکھ نیکیاں لکھی جاتی ہیں اور ایک لاکھ گناہ معاف فرمادیئے جاتے ہیں ۔کیا یہ حدیث صحیح ہے ؟
اس روایت کی بہت سی سندیں ہیں جن میں سے دو سندوں پر کلام درج ذیل ہیں :
پہلی سند : کتاب الدعاء الطبرانی میں ہے :" حدثنا عبيد بن غنام والحضرمي قالا: ثنا ابوبكر بن ابي شيبة : ثنا ابوخالد الاحمر عن المهاجر بن حبيب قال: سمعت سالم بن عبدالله يقول : سمعت ابن عمر يقول : سمعت عمر رضي الله عنه يقول :سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم يقول:« من دخل سوقا من الاسواق ‘ فقال لااله الا للہ"۔۔۔۔۔الخ ( رقم الحدیث :792، 793)
یہ سند ووجہ سے ضعیف ہے:
1: ابو خالد الاحمر مدلسی تھے ( دیکھئے جزء القراۃ للبخاری بتحقیقی :267)
اور یہ روایت منعن (عن سے) ہے ۔ مدلس کی منعن روایت ضعیف ہوتی ہے ،
2) امام علی بن عبداللہ المدینی نے مسند عمر میں لکھا ہے کہ ابو خالد الاحمر نے مہاجرین حبیب سے ملاقات نہیں کی ہے ۔ ( مسند الفاروق لابن کثیر ج 2 ص642 حدیث فی تضعیف ثواب تو حید اللہ وذکرہ ) یعنی یہ سند منقطع ہے ۔
معلوم ہوا کہ یہ سند ضعیف ہے ۔یہاں پر یہ بات انتہائی عجیب وغریب ہے کہ شیخ سلیم الہلالی نے اس ضعیف ومنقطع روایت کو "وهو اسناد حسن لذاته " لکھ دیا ہے ! ( عجالہ الراغب الممتنی ج 1ص 239 ح 183)
اس ضعیف سند کو " اسناد حسن لذاته " کہنا یا لکھنا سرے سے باطل ومردود ہے ۔
دوسری سند : مستدرک الحاکم میں ہے :
(المستدرک ج 1ص 539ح1975 وقال ھذا اسنادصحیح علی شرط الشیخین ولم یخرجاہ وتعقبہ الذہبی )
یہ روایت دو وجہ سے ضعیف ہے:
1: حفص بن غیاث مدلس تھے۔( طبقات المدلسین 9/1 طبقات ابن سعد 6/390)
حافظ ابن حجر ؒ کاحفص بن غیاث کو مدلسین سے باہر نکالنا (النکت علی کتاب ابن الصلاح 2/637) صحیح نہیں ہے ۔
2: ہشام بن حسان بھی مدلس تھے ( طببقات المدلسین :110/3 المرتبۃ الثالثہ )
اور یہ روایت منعن ہے۔اس واضح ضعف کے باوجود شیخ سلیم الھلالی نے اس سند کو" فھذا اسناد حسن لذاتہ " لکھ دیا ہے ۔(عجالۃ س الراغب الممتنی 1/241)!
اس سلسلے کی دوسری ضعیف ومردود روایتوں کے لیے دیکھئے کتاب العلل الکبیر للترمذی (2/912 وقال البخاری وابو حاتم الرازی :ھذا حدیث منکر ) المستدرک للحاکم (1/539) وعجالۃ الراغب الممتنی (1/237۔243) والصحیحہ للالبانی (7/381۔ 391ح 3139) والموسوعۃ الحدیثیہ ( مسند الامام احمد 1/114، 413)
اس حدیث کو علامہ شوکانی (تحفۃ الذاکرین ص273) علامہ البانی ؒ اور سلیم الہلالی وغیرہم کا حسن یاصحیح قراردینا غلط ہے ۔ بلکہ حق یہی ہے کہ یہ روایت اپنی تمام سندوں کے ساتھ ضعیف ہی ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب