عیدین کی تکبیرات جس کے الفاظ یہ ہیں:
اس تکبیر میں کیا حرج ہے ؟ اس کی بھی وضاحت کریں
میرے علم کے مطابق یہ الفاظ ، تکبیرات عیدین میں ثابت نہیں البتہ نماز میں ضرور ثابت ہیں
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا :الله اكبر كبيرا والحمد لله كثيرا وسبحان الله بكرة واصيلا"
تو اپ ﷺ نے پوچھا یہ کلمات کس نے کہے ہیں ؟اس آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے، تو آپ نے فرمایا: مجھے ان ( کلمات ) کے لیے تعجب ہے ،ان کے لیے آسمان لے دروازے کھل گئے ہیں( صحیح مسلم کتاب المساجد باب مایقال بین تکبیرۃ الاحرام والقراۃ ح 601)
تکبیرات عیدین میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے "الله اكبر كبيرا الله اكبر كبيرا واجل ‘الله اكبر ولله الحمد "اور سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے " الله اكبر الله اكبر كبيرا کے الفاظ ثابت ہیں ۔ ( دیکھئے ابن ابی شیبہ 2/168 ح5645 السنن الکبری اللبیہقی 3/316)
اس سلسلے میں مرفوعا " الله اكبر ّالله اكبر ‘لااله الاالله والله اكبر ‘الله اكبر ولله الحمد " کے الفاظ جو سنن دارقطنی (2/49ح1721) کی روایت میں آئے ہیں وہ روایت عمرو بن شمر( کذاب ) وغیرہ کی وجہ سے موضوع ہے ۔
اسے حافظ ذہبی نے سخت ضعیف بلکہ مو ضوع ( من گھڑت ) کہا ہے ۔ لیکن یاد رہے کہ یہ الفاظ ابراہیم نخعی سے باسند صحیح ثابت ہیں ۔
( دیکھئے مصنف ابن ابی شیبہ (2/167ح 5649 وسندہ صحیح
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب