السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
عمرے میں بالوں کے منڈانے اور کٹوانے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ ان میں سے کون سا عمل افضل ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عمرے میں بالوں کو منڈوانا یا کٹوانا واجب ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب حجۃ الوداع کے موقع پر مکہ تشریف لائے اور طواف وسعی فرما لیا تو آپ نے ہر اس شخص کو حکم دیا جو قربانی کا جانور اپنے ساتھ نہیں لایا تھا کہ وہ بال کٹوا کر حلال ہو جائے۔ جب آپ نے انہیں بال کٹوانے کا حکم دیا اور اصول یہ ہے کہ امر وجوب کے لیے ہوتا ہے تو یہ اس بات کی دلیل ہے کہ بال ضرور کٹوانے چاہئیں۔ اس کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ غزوئہ حدیبیہ کے موقع پر جب صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو مکہ میں جانے سے روک دیا گیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا تھا کہ وہ اپنے بال منڈوا دیں حتیٰ کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرف سے اس مسئلہ میں سستی کی وجہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ناراضی کا اظہار بھی فرمایا تھا۔ اب رہا یہ سوال کہ عمرے میں بال کٹوانا افضل ہے یا بال منڈوانا؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ بال منڈوانا افضل ہے، البتہ وہ متمتع جو دیر سے آیا ہو تو اس کے حق میں بال کٹوانا افضل ہے تاکہ حج میں بالوں کو منڈوایا جا سکے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب