سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(507) غلافِ کعبہ کو تبرک کے لیے چھونا کیسا ہے؟

  • 1345
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1929

سوال

(507) غلافِ کعبہ کو تبرک کے لیے چھونا کیسا ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا غلاف کعبہ کو چھونا جائز ہے؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

غلاف کعبہ کو تبرک کے لیے چھونا بدعت ہے کیونکہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم  سے ثابت نہیں ہے۔ حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ  نے جب کعبہ کا طواف کیا تو انہوں نے بیت اللہ کے تمام ارکان کو چھونا شروع کر دیا۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ  نے جواب دیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی ذات گرامی اسوئہ حسنہ ہے۔ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  صرف دونوں یمانی رکنوں، یعنی حجر اسود اور رکن یمانی ہی کو چھوا کرتے تھے۔‘‘ یہ اس بات کی دلیل ہے کہ کعبہ اور ارکان کعبہ کو چھونے کے بارے میں ہم صرف اسی پر عمل کریں جو سنت سے ثابت ہے اور سنت کے مطابق عمل ہی اسوئہ حسنہ کے مطابق عمل ہے۔ حجر اسود اور دروازے کے درمیان والی جگہ ملتزم کے بارے میں بھی صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  سے ثابت ہے کہ انہوں نے یہاں کھڑے ہو کر اور ملتزم سے چمٹ کر دعا کی تھی۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ441

محدث فتویٰ

تبصرے