سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

نماز جمعہ رہ جانے کی صورت میں ظہر کی ادائیگی

  • 13432
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 567

سوال

نماز جمعہ رہ جانے کی صورت میں ظہر کی ادائیگی
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جس شخص کی جمعہ  کی نماز  فوت ہوجائے  تو آیا  وہ نماز جمعہ ادا کرے گا یا ظہر ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

وہ نماز  ظہر  پڑھے گا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا :« من ادرك  من  الجمعة  ركعة  فليصل  اليها  اخري » جو شخص جمعہ  میں سے  ایک رکعت  پالے  تو اس کے ساتھ  دوسری آخری  رکعت  ملالے ۔ (سنن ابن ماجہ  :1121 وھو  حدیث صحیح

ایک روایت  میں ہے  کہ «من ادرك  ركعة  من يوم الجمعة  فقد ادركها  وليضف  اليها اخري»جو شخص  جمعہ کے دن  جمعہ کی نماز   سے ایک  رکعت  پالے تو اس نے جمعہ  پالیا  اور  وہ اس کے ساتھ  دوسری رکعت ملالے ۔ ( سنن الدارقطنی  ج 2ص 13ح 1594و سندہ  حسن )

اس  حدیث کے راوی  عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں  :

من ادرك  ركعة  من الجمعة  فقد ادركها  الا انه يقضي  مافاته "

جس  نے جمعہ کی ایک رکعت  پالی اس نے  جمعہ پالیا اور یہ کہ  وہ فوت شدہ  (ایک رکعت ) ادا کرے گا۔ (السنن الکبری  للبیہقی  ج 3ص 204 وسندہ صحیح )

  یہی قول  امام زہری  ؒ  سے ثابت  ہے اور وہ اسے  "وهي  السنة" اور یہ  سنت  ہے ۔قراردیتے  تھے ۔(دیکھئے  موطا  امام مالک ج1ص 105)

امام مالک ؒ  فرماتے ہیں کہ میں  نے اپنے شہر  ( مدینہ  طیبہ ) میں علماء  کو اسی  قول  پر پایا  ہے۔(ایضا) یہی قول  عروہ الزبیر  ،سالم  بن عبداللہ بن عمر ۔ نافع  بن عمر  ، وغیرہم  کا ہے ۔ دیکھئے  مصنف  ابن ابی شیبہ  (ج 2ص 129 ،130) وغیرہ

(ان دلائل  وآثار   کے مقابلے  میں عبداللہ  بن عباس  رضی اللہ عنہ سے مروی  ہے  کہ

" جس کا جمعہ  فوت ہوجائے  وہ دو رکعتیں  پڑھے ۔ یہ ابوالقاسم  ﷺ کی سنت ہے ۔" (الاخبار اصبہانی  ج 2ص200ملحضا)

اس روایت  کی سند ضعیف  ہے ۔ محمد  بن نوح  بن محمد کا ذکر  اخبار  اصبہان  اور طبقات ابی شیخ (ج 13ص115) میں ہے  تاہم اس  کی توثیق معلوم نہیں ۔احمد بن الحسین  اور محمد بن جعفر کا تعین  بھی مطلوب ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)

ج1ص450

محدث فتویٰ

تبصرے