سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

آبائی مقام میں قصر نماز کا حکم

  • 13422
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 847

سوال

آبائی مقام میں قصر نماز کا حکم
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میرے والدین  عرصہ بیس (20) سال  سے تحصییل  بہاولنگر  میں رہتے ہیں جب کہ  ہماری  زمین ہارون  آباد  اور بہاولپور میں ہے جس  کا بہاولپور سے  بالترتیب  فاصلہ  50 اور 250 کلومیٹر  ہے۔ ہماری مرکزی  مسجد کے  عالم صاحب  کہتے  ہیں  کہ وہاں  تم (قصر) نماز نہیں کرسکتے  ؟ قرآن  وحدیث کی روشنی  میں جواب دیں ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح  بخاری  میں عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ  سے روایت  ہے: اقام  رسول الله صلي الله عليه وسلم  تسعة عشر  يقصر ّ فنحن  اذا سافر ناتسعة  عشر قصرنا وان  زدنا  اتممنا " رسول اللہﷺ نے 19 دن  قیام کیا ۔آپ  قصر کرتے رہے ۔ پس ہم  جب انیس  دن سفر (ایک مقام  پر قیام  کے ساتھ) کرتے تو قصر کرتے اور اگر زیادہ دن  ( قیام   کرتے) رہتے  تو پوری  نماز پڑھتے  ۔( کتاب قصر  الصلوۃ  (ابواب التقصیر ) باب  ماجاء  فی التقصیر  وکم یقیم  حتی  یقصر  (ح 1080)

اس حدیث سے معلوم  ہوا کہ   بیس دن سے  زیادہ  قیام  کی صورت  میں  پوری  نماز  پڑھنی  چاہیے ۔آپ  اپنے گھراور  اپنی زمینوں  پر پوری  نماز پڑھیں کیونکہ  آپ  وہاں  مسافر  کے حکم  میں  نہیں  ہیں۔ نیز  دیکھئے  ماہنامہ  شہادت  اپریل  2001ء 

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)

ج1ص442

محدث فتویٰ

تبصرے