سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

سجدہ تلاوت واجب یا سنت ؟

  • 13418
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 1258

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

اگر سجدہ  تلاوت والی آیت پڑھی جائے  تو کیا  پڑھنے  اور سننے  والے پر سجدہ  تلاوت واجب  ہوتا ہے  یا سنت ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مشہور  صحابی  اور کاتب  وحی زید  بن ثابت  رضی اللہ عنہ  فرماتے ہیں  : قَرَأْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّجْمِ فَلَمْ يَسْجُدْ فِيهَا»

میں نے نبی ﷺ کو سورہ نجم پڑھ کر سنائی توآپ نے  ۃ(سن کر) سجدہ نہیں کیا۔ (صحیح بخاری :1073 صحیح مسلم:577/106)

 اس حدیث  اور دیگر  احادیث سے معلوم  ہوا کہ سجدہ  تلاوت  سنت  ہے واجب نہیں ہے۔

خلیفہ  راشد  امیرالمومنین عمر بن الخطاب  رضی اللہ عنہ   نے جمعہ کے دن  منبر پر فرمایا : يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا نَمُرُّ بِالسُّجُودِ، فَمَنْ سَجَدَ، فَقَدْ أَصَابَ وَمَنْ لَمْ يَسْجُدْ، فَلاَ إِثْمَ عَلَيْهِ

 اے لوگو ! ہم سجدہ کی آیت پڑھتے چلے جاتے ہیں۔ پس  جو کوئی  سجدہ کرے  تو اس نے اچھا کیا اور جو سجدہ نہ کرے  تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے ( صحیح بخاری :1077)

 کسی صحابی  سے  خلیفہ  راشد کے اس فتوے  کا انکار  مروی نہیں ہے لہذا ثابت  ہوا کہ  خلفائے راشدین  اور صحابہ کرام  کے نزدیک  سجدہ تلاوت واجب نہیں بلکہ سنت ہے ۔ ( رضی اللہ اجمعین )

 شیخ  محمود  بن احمد  العینی  ( متوفی  855ھ ) لکھتے ہیں  :

وَذهب الشَّافِعِي وَمَالك فِي أحد قوليه وَأحمد وَإِسْحَاق وَالْأَوْزَاعِيّ وَدَاوُد إِلَى: أَنَّهَا سنة، وَهُوَ قَول عمر وسلمان وَابْن عَبَّاس وَعمْرَان بن الْحصين، وَبِه قَالَ اللَّيْث وَ۔۔۔۔الخ  شافعی  ،ایک قول  میں مالک ،احمد  بن حنبل ۔اسحاق بن راہویہ  ،اوزاعی اور  داود کی تحقیق یہ ہے کہ سجدہ تلاوت  سنت ہے  اور یہی قول  عمر، سلمان فارسی ،ابن عباس اور عمران بن حصین (رضی اللہ عنہ) کا ہے  اور اسی  پر لیث  بن سعد نے فتویٰ دیا ہے۔ ( عمدۃ القاری  ج7 ص95)

 بعض لوگ  جو سجدہ تلاوت کو واجب  کہتے ہیں  (اپنے زعم میں )حدیث  مرفوع "السجدة  علي من  سمعها وعلي  من تلاها"

 سجدہ اس پر ہے  جو اسے  سنے  اور سجدہ کی آیت  تلاوت  کرے  (الہدایہ  مع الدرایہ  ج1ص 163،باب فی سجود التلاوۃ) سے استدلال  کرتے ہیں ۔حالانکہ  یہ حدیث  رسول نہیں  ہے بلکہ  ابن حبان  عمر رضی اللہ عنہ صحابی  کی طرف  منسوب قول ہے ۔ ( مصنف  ابن ابی شیبہ 2/6ح4225 وسندہ  ضعیف ، ونصب  الرایہ  ج2 ص178،الدرایہ  ص 164)

اس قول کی سند  عطیہ  العوفی  (ضعیف  ومدلس ) کی وجہ  سے ضعیف  ہے۔ دوسرے یہ کہ  اس قول میں بھی وجوب  یا فرضیت  کی صراحت نہیں ہے۔ سیدنا  ابن عمر  رضی اللہ عنہ  فرماتے تھے  :اللہ تعالیٰ  نے ہم پر سجدہ  تلاوت فرض نہیں کیا  سوائے اس کے کہ ہم  اپنی مرضی  سے یہ سجدہ  کریں۔(صحیح  البخاری 1/147 ح1077، تغلیق التعلیق 2/413، 414)

خلاصہ  یہ ہے کہ سجدہ  تلاوت سنت  ہے فرض  ہا واجب نہیں۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)

ج1ص433

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ