کیا کسی روایت سے یہ واضح ہوتا ہے کہ قنوت پڑھنے کے لیے بھی تکبیر کہی جائے ؟
عبدالرزاق ( ج 3ص 109 ح 4959)ابن ابی شیبہ (2/315) اور طحاوی ( معالی الآثار 1/ 250) نے صحیح سند کے ساتھ مخارق ( بن خلیفہ ) عن طارق بن شہاب روایت کیا ہے کہ: صليت خلف عمر صلاة الصبح فلما فرغ منالقراءة في الركعة الثانية كبر ثم قنت ثم كبر فركع "
میں نے عمر رضی اللہ عنہ کی اقتداء میں صبح کی نماز پڑھی ۔ جب آپ دوسری رکعت میں قراءت سے فارغ ہوئے تو اللہ اکبر کہی تو دعائے قنوت پڑھی پھر تکبیر پڑھی اور رکوع کیا۔
اس کی سند صحیح ہے ۔ مخارق بن خلیفہ الاحمسی بالاتفاق ثقہ ہیں ۔
معلوم ہوا کہ قنوت نازلہ میں تکبیر کہنا سنت خلفائے راشدین ہے ۔ دوسرے صحابہ مثلا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے بھی اس کی تائید مروی ہے ۔
جب تکبیر ثابت ہوگئی تو رفع یدین بھی ثابت ہوگیا ۔
یہاں یہ بھی یاد رہے کہ قنوت نازلہ میں ( دعا کی طرح)ہاتھ اٹھانا رسول اللہ ﷺ ( مسند احمد ج 3ص 137 وسندہ صحیح)اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ وغیرہم سے ثابت ہے ۔
لہذا راجح یہی ہے کہ تکبیر کہہ کر رفع یدین کیا جائے پھر دعا کی طرح ہاتھ اٹھا ئے جائیں
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب