سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

قنوت پڑھنے کے لیے تکبیر کہنا

  • 13405
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-25
  • مشاہدات : 923

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا کسی روایت سے یہ واضح ہوتا ہے  کہ قنوت پڑھنے  کے لیے  بھی تکبیر کہی جائے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عبدالرزاق ( ج 3ص 109 ح  4959)ابن  ابی شیبہ  (2/315) اور طحاوی  ( معالی الآثار  1/ 250) نے صحیح  سند کے ساتھ مخارق ( بن خلیفہ ) عن  طارق بن  شہاب روایت کیا ہے  کہ:  صليت  خلف  عمر صلاة  الصبح   فلما  فرغ  منالقراءة  في الركعة  الثانية  كبر  ثم  قنت  ثم كبر فركع "

 میں نے عمر رضی اللہ عنہ  کی  اقتداء  میں صبح کی نماز  پڑھی ۔ جب آپ  دوسری رکعت  میں قراءت سے فارغ ہوئے  تو اللہ اکبر  کہی  تو دعائے قنوت پڑھی  پھر تکبیر  پڑھی اور  رکوع کیا۔

اس کی سند صحیح ہے  ۔ مخارق بن خلیفہ  الاحمسی  بالاتفاق ثقہ ہیں ۔

 معلوم ہوا کہ قنوت نازلہ  میں  تکبیر کہنا  سنت خلفائے راشدین ہے  ۔  دوسرے صحابہ  مثلا  براء بن عازب  رضی اللہ عنہ سے  بھی  اس کی تائید  مروی ہے ۔

 جب   تکبیر ثابت ہوگئی  تو رفع یدین  بھی ثابت ہوگیا ۔

 یہاں  یہ بھی یاد رہے  کہ قنوت نازلہ  میں ( دعا  کی طرح)ہاتھ اٹھانا  رسول اللہ ﷺ ( مسند احمد ج  3ص 137 وسندہ صحیح)اور  سیدنا  عمر  رضی اللہ عنہ  وغیرہم  سے ثابت  ہے ۔

لہذا راجح  یہی ہے کہ تکبیر  کہہ کر  رفع یدین  کیا جائے  پھر دعا کی طرح ہاتھ اٹھا ئے جائیں

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)

ج1ص412

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ