سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(205) عشرہ مبشرہ کو گالی دینے والا کافر ہے

  • 134
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1909

سوال

(205) عشرہ مبشرہ کو گالی دینے والا کافر ہے
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

چند شیعوں کو چھوڑ کر، جو شیعہ ابو بکر، عمر، عثمان، عشرہ مبشرہ، اور باقی صحابہ رضی اللہ عنہم کی تکفیر کرے، اور ان کو گالی گلوچ کرے۔ تو کیا وہ مسلم ہے۔ میں نے کئی علماء کو سنا ہے، کہ وہ ان کی تکفیر کرتے ہیں، کیا یہ درست ہے۔؟


 

الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ایسے شیعہ یا روافض کو کافر قرار دیا ہے جو صحابہ رضی اللہ عنہم کے ایمان میں شک کرے یا ان پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد مرتد ہونے کا الزام عائد کرے یا تقریبا 10 کے علاوہ صحابہ رضی اللہ عنہم کی اکثریت کو فاسق وفاجر خیال کرے۔ شیخ الاسلام کا کہنا یہ ہے کہ ایسے روافض کے کفر میں جو شک کرے تو وہ بھی انہی جیسا ہو گا۔

شیخ الاسلام اس پر یوں اعتراض وارد کرتے ہیں کہ کیا کتاب وسنت کے ناقل معاذ اللہ کافر ہیں یا فساق وفجار ہیں؟؟؟جبکہ قرآن نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو بہترین امت قرار دیا ہے اور ان سے راضی ہونے کی بشارت دی ہے لہذا ان صحابہ رضی اللہ عنہم کی تکفیر یا انہیں فاسق قرار دینا قرآنی نصوص کا انکار ہے اور یہ کفر ہے۔ شیخ الاسلام کے الفاظ یہ ہیں:

وأما من جاوز ذلك إلى أن زعم أنهم ارتدوا بعد رسول الله عليه الصلاة والسلام إلا نفراً قليلاً يبلغون بضعة عشر نفساً ، أو أنهم فسقوا عامتهم : فهذا لا ريب أيضاً في كفره ؛ لأنه كذب لما نصه القرآن في غير موضع : من الرضى عنهم ، والثناء عليهم ، بل من يشك في كفر مثل هذا : فإن كفره متعين ؛ فإن مضمون هذه المقالة : أن نقلة الكتاب والسنَّة كفَّار ، أو فساق ، وأن هذه الآية التي هي ( كنتم خير أمة أخرجت للناس ) آل عمران/ 110 ، وخيرها هو القرآن الأول : كان عامتهم كفاراً أو فساقاً ، ومضمونها : أن هذه الأمة شرُّ الأمم ، وأن سابقي هذه الأمة هم شرارهم ، وكفر هذا مما يعلم باضطرار من دين الإسلام .
" الصارم المسلول على شاتم الرسول " ( 1 / 590 )۔

نوٹ: شیخ الاسلام رحمہ اللہ نے بعض دوسروں مقامات پر اس کی وضاحت کی ہے کہ کسی معین شیعہ کی تکفیر میں شروط اور انتفائے موانع کو ملحوظ رکھا جائے گا جبکہ غیر معین کی تکفیر اصولوں کی روشنی میں جائز ہے جیسا کہ ایک اصول اوپر بیان ہو چکا ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ علمائے حدیث

جلد 2 کتاب الصلوۃ


تبصرے