سورۃ غاشیہ کے اختتام پر ﴿ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا حِسَابَهُم﴾ کے جواب میں "اللهم حاسبني حسابا يسيرا" کہنے کی دلیل مولانا مبشر احمد ربانی صاحب نے " آپ کے مسائل اور ان کا حل " میں ذکر کی ہے ۔ جلد اول ص 130 پر مولانا مبشر ربانی صاحب کہتے ہیں کہ اللہ کے نبی ﷺ اپنی نماز میں «اللهم حاسبني حسابا يسيرا» کہتے ۔امام حاکم نے اسے مسلم کی شرط پر صحیح کہا ہے ۔ذہبی نے موافقت کی۔ ( مسند احمد 6/48۔ابن خزیمہ :849 ، مستدرک الحاکم :501۔200)
یہ روایت " اللهم حاسبني حسابا يسيرا" بغیر تصریح سورہ غاشیہ کے درج ذیک کتابوں میں موجود ہے:
مسند احمد (6/48ح24719،6۔185ح26031) صحیح ابن خزیمہ (2/30،31ح 849) صحیح ابن حبان (الاحسان 9/ ، 232۔231 ح 3728) مستدرک الحاکم (1/255 ح 936) وصححہ علی شرط مسلم ووافقہ الذہبی
اس کی سند حسن لذاتہ ہے لیکن سورۃ الغاشیۃ کے ساتھ خاص کر اس دعا کا پڑھنا ثابت نہیں ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب