السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
نبی پا ک صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں یا بعد میں کسی صحا بی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کو ئی مسئلہ دریا فت کیا ہو ؟ نیز ایسے صحابی تا بعی یا کسی عا م امتی کا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے خواب ۔ میں مسئلہ در یا فت کیا ہو ہمارے لیے حجت ہو سکتا ہے ؟ اس کی شر عی حیثیت کیا ہو گی ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بلال بن الحا رث المزنی کے با رے میں کہا جا تا ہے کہ بحا لت خواب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے حکم دیا تھا کہ قحط سالی کے ازالہ کے کے سلسلہ میں عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پا س جا ؤ لیکن یہ روایت محل نظر ہے ملا حظہ ہو (حا شیہ ابن باز فتح الباری 2/495)
بہر صورت اگر ایسا کو ئی واقعہ بحا لت خواب پیش آئے تو اسے شریعت پر پیش کرنا ضروری ہے کیو نکہ محض خوا بو ں سے شر عی احکا ما ت ثا بت نہیں ہو تے ۔ ھا فظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فر ما تے ہیں ۔
«فقد صرح الائمة بان الاحكام الرشرعية لا تثبت بذلك»(١٢ /٣٨٨)
یعنی’’ائمہ نے اس بات کی صریح کی ہے کہ خواب کے ذریعہ شرعی احکامات ثا بت نہیں ہو تے ۔‘‘ پھر چند سطور کے بعد رقمطراز ہیں ۔
«ان النائم لو راي النبي صلي الله عليه وسلم يامره بشئي هل يجب امتثاله لابد او لابد ان يعرضه علي الشرع الظاهر فالثاني هوالمعتمد» (ص :389)
سو یا ہوا آد می اگر خواب میں دیکھے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے کسی چیز کا حکم دے رہے ہیں تو کیا اس کی تعمیل ضروری ہے یا یہ ضروری ہے کہ اسے ظاہری شرع پر پیش کیا جا ئے ؟ دوسری بات قا بل اعتماد ہے ۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب