السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک نو جوا ن کو کسی غیر مسلما ن عورت سے محبت ہو گئی وہ نوجوان پا نچ وقت کا نما زی صوم و صلوۃ کا پا بند وضع طرز بو د و با ش اسلامی کا حامل ہے مگر معا شر ہ کے 75فیصد نو جوانوں کی طرح وہ بھی دل کھو بیٹھا ۔ رو زانہ عورت کا دیدار کرتا ہے تو دل کو سکو ن میسر ہو تا ہے مگر بر ی نگا ہ سے نہیں بالکل پا کیزہ جا ئز طریقے سے نکا ح کا خواہا ں ہے تو کیا بندہ کا یہ فعل غیر شرعی تو نہیں ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سرکا ری کا لجو ں اور یو نیورسٹیوں میں آج کے دور کا با لعموم افسوسناک پہلو یہ ہے کہ طرز تعلیم خا لصتاً مغر بی اور استعماری ما حول کی عکا سی ہے باعث تعجب ہے کہ مسلما نو ں پر اغیا ر کی پروردہ غیر اسلا می حکومت مسلط ہے یہ دراصل مغربی جمہوریت کا تحفہ ہے جسے جہلا ء قو م باعث افتخار تصور کرتے ہیں اس کی وجہ سے دین کا درد رکھنے والے حضرات آج ہر جگہ پر یشا ن نظر آتے ہیں ایسے بے دین اور ملحدانہ معاشرہ سے متا ثر ہو نے کے بجا ئے اہل دین پر فرض عا ئد ہو تا ہے کہ اجتماعی اور اتفاقی صورت میں حتی المقدور اس سے نجا ت حا صل کر نے کی سعی کر یں تا کہ اسلا می طرز معا شرت کا قیام ممکن ہو سکے زن مریض کے لیے میر ی نصیحت ہے کہ غیر محرم کی طرف نگا ہ اور التفات سے مقدور بھر اپنے کو محفوظ و مصؤن رکھے نگا ہ کی پا کیزگی سے انسان ۔
کے دل و دما غ میں طہا رت و صفا ئی اور جلا پیدا ہو تی ہے جس سے آدمی اللہ کے قر یب ہو جا تا ہے اور شیطانی را ہیں تنگ یا مسدود ہو جا تی ہیں ورنہ نماز روزہ وغیرہ کے ضیا ع کا خوف ہے ۔
اور جہاں تک غیر عورت کو نکا ح کا پیغا م دینے کا تعلق ہے سو شرا فت اور اسلامی حدود کے اندر رہتے ہو ئے یہ کو ئی مکرو ہ یا ممنوع شے نہیں حضرت فا طمہ بنت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہا مشہور صحا بیہ کے نکا ح کا قصہ کتب احا دیث میں بالتفصیل درج ہے کئی لو گو ں نے ان سے نکا ح کرنے کی خواہش کا اظہا ر کیا تھا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مشورے سے طے پایا کہ اسامہ سے نکا ح کر لیا جا ئے چنانچہ با لفعل ایسے ہی ہوا جس پر بعد میں عورتوں کی طرف سے اظہار رشک ہوا اسی طرح حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا وغیرہ کے نکا ح بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش پر ہو ئے ۔
نیز قبل از نبوت کے واقعات کو بغرض صحت سند جواز کے طور پر پیش کرنا مو ضوع ہذا سے غیر متعلق بحث ہے کیو نکہ ہمارے لیے مستقلاً اصل اتباع زندگی بعد از نبوت ہے میرا مشورہ ہے "مسئلہ نظر" کی اہمیت معلوم کر نے کے لئے فرصت کے لمحات میں امام ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ کی کتا ب "کتا ب الجواب الکا فی " کا مطالعہ ضرور کریں اس سے آپ کو اندازہ ہوگا کہ نظر ایک زہر آلو د تیرے ہے جس کا نشا نہ کبھی خطا نہیں جا تا اسی بناء پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے رو ئیت عین کو زنا قرار دیا ہے ۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب