سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(596) سگی بیٹی کی وجہ سے بیوی کا حرام ہونا؟

  • 13338
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1542

سوال

(596) سگی بیٹی کی وجہ سے بیوی کا حرام ہونا؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

(ا)ایک شخص کی حقیقی  بیٹی عمر تقریباً چھ  سات  سال ہے اس سے زیادہ نہیں ہے  رات  کو باپ  کے ساتھ لیٹی  ہو ئی تھی باپ بری نیت سے (شہوت  کی نیت  سے ) اس کے جسم پر ہا تھ  پھیر تا رہا بلکہ کپڑوں  سمیت  اپنے  ساتھ چمٹا  لیا جس سے کپڑوں  کے اندر ہی منی  خا رج ہو گئی  اس حرکت کی وجہ سے اس کی بیوی ۔اس پر حرا م ہو گئی یا نہیں ؟

(ب)ایک شخص  کی بیٹی  عمر تقر یباً 13،14،سال ہے بالغ نہیں  ہے باپ باہر سے گھر آتا ہے سب بچے اسے ملتے  ہیں (دس  بچے  ہیں)  بڑی بیٹی  جب ملتی ہے تو دل  میں برا خیال آجا تا ہے تین چار دفعہ  ایسا ہوا  ہے اب بڑی  بیٹی  کو تو ملنا چھوڑ  دیا ہے لیکن  پہلے  جو تین چا ر دفعہ ملنے سے دل میں برا خیال  آیا اس کی وجہ  سے اس کی بیوی  اس پر حرا م ہو گئی  یا نہیں ۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

ہر دوصورت  میں اس  فعل شنیع  کے مر تکب کی بیوی اس پر  حرام نہیں ہو گی  را جح  اور محقق  مسلک کے مطا بق  مس  با لشہوۃ  سے حرمت  مصا ھرت ثابت نہیں ہوتی  حضرت عا ئشہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہا  سے مر فو عاً مروی ہے ۔

«لا يفسد الحلال بالحرام»

’’یعنی حرا م  کے ارتکا ب سے حلال  شے فاسد نہیں ہو تی ۔‘‘

نیز ابن عمر  رضی اللہ تعالیٰ عنہ   مرفو عاً بیا ن کرتے ہیں ۔

«لايحرم الحرام الحلال»

التعلق المغني )(میں ہے(واسناده اصلح من حديث عائشة)

یعنی  اس حدیث کی سند حضرت عائشہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہا  کی حدیث  سے زیا دہ درست  ہے ۔فتح الباری  میں ہے ۔

«واسناده اصلح من الاول (٩/156)

واضح ہو کہ جمہور اہل علم کے نزدیک ارتکا ب زنا سے حر مت ثا بت نہیں ہو تی  تو پھر مس بالشہوۃ سے بطریق قولی ثابت نہیں  ہو گی ،ملا حظہ ہو (فتح الباری 9/157)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ

ج1ص871

محدث فتویٰ

تبصرے