السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
حقہ سگر یٹ نو شی حلا ل ہے یا حرا م ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
حقہ اور سگر یٹ پینا مختلف و جوہ کی بنا پر حرا م ہے ۔
(1)اس میں اسرا ف ہے قر آن میں ہے ۔
﴿إِنَّ المُبَذِّرينَ كانوا إِخوٰنَ الشَّيـٰطينِ ۖ وَكانَ الشَّيطـٰنُ لِرَبِّهِ كَفورًا ﴿٢٧﴾... سورة الإسراء
یعنی اسرا ف کر نے والے شیطا ن کے بھا ئی ہیں ’’
جس شے سے انسان شیطان کا بھا ئی بنے ۔ اگر وہ حرا م نہ ہو تو اور کو نسی شےحرا م ہو گی پھر قرآن میں اسراف سے نہی بھی وارد ہے فر ما یا۔
﴿وَلا تُبَذِّر تَبذيرًا ﴿٢٦﴾... سورة الإسراء
یعنی اسراف بالکل نہ کرو نہی تحر یم کے لیے ہو تی ہے ۔
(2)حدیث میں ہے ۔ نھی رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم عن المسكر والمفتر (ابودائود)
"یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نشہ والی شئی سے اور جس سے دماغ میں فتو ر پیدا ہو نہی کی ہے ۔"
بلا شبہ حقہ اور سگریٹ پینے سے دما غ میں فتو ر پیدا ہو تا ہے لہذا یہ حرا م ہے ۔
(3)متعدد احادیث میں کچا پیا ز یا لہسن کھا کر مسجد میں آنے کی ممانعت وارد ہے ۔دوسری روایت میں ہے جس شے سے بنی آدم ایذاپا تے ہیں اس سے فرشتے بھی ایذا پا تے ہیں ۔ظا ہر ہے حقہ سگریٹ ۔پینے والے کے پا س بیٹھنے سے شعور فرد کو تکلیف محسوس ہو تی ہے بالخصوص وہ لو گ جو اس قبیح عادت سے مبرا ہیں دیکھیے ان کا حال کیا ہو تا ہے الفاظ میں اس کی تصویر شکل امر ہے ۔
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب