السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا طواف سے پہلے سعی کرنا جائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جہاں تک حج کی سعی کا تعلق ہے تو اسے طواف افاضہ سے پہلے کرنا جائز ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب قربانی کے دن تشریف فرما تھے اور لوگ آپ سے سوالات پوچھ رہے تھے، تو ایک شخص نے عرض کیا کہ میں نے طواف سے پہلے سعی کر لی ہے تو آپ نے فرمایا:
«لَا حَرَجَ» (صحيح البخاري، الحج، باب اذا رمی بعد ما امسی، ح: ۱۷۳۴ وصحيح مسلم، الحج، باب جواز تقديم الذبح علی الرمی، ح: ۱۳۰۶، وسنن ابي داؤد، المناسک باب فی من قدم شيئا… ح: ۲۰۱۵ واللفظ له)
’’کوئی حرج نہیں۔‘‘
پس جو شخص حج تمتع کر رہا ہو اور وہ حج کی سعی کو طواف سے پہلے کر لے یا حج افراد یا قران کرنے والا ہو اور اس نے طواف قدوم کے ساتھ سعی نہ کی ہو اور پھر طواف سے پہلے سعی کرے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کے پیش نظر اس میں کوئی حرج نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب