سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(558) داڑھی کٹوانے والے سے شادی کرنا

  • 13300
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1110

سوال

(558) داڑھی کٹوانے والے سے شادی کرنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

زید کی حقیقی بیٹی ہے اس نے بکر کو کہا یہ آپ کی بیٹی  ہے جہاں  چاہیں آپ اس کا نکا ح  کر دیں ۔

بکر نے لڑ کی  کی شادی ایک داڑھی  منڈے  سے کر دی جب کہ بچی  درس نظا می کی فا رغ  شدہ ہے بکر  انتہا ئی درجے کا نیک  اور بزرگ  آدمی ہے اور عالم دین بھی ہے اور اس کی عمر تقریباً65برس  سے اوپر ہے لڑکی کے گھر میں تنہا ئی میں جا تے ہیں وہ بچی ان سے پردہ بھی نہیں کرتی عمر اور ان کے دیگر ساتھیوں کا کہنا ہے کہ حضرت صاحب ان کے گھر ایسے اکیلے  نہ جا یا کریں ہو سکتا ہے آپ بدنا م ہوں  انہوں نے جواب دیا  کہ میں نا مردی کی گو لیا ں  کھا رکھی ہیں جب کہ ان کی دو بیویا ں  بھی ہیں  ڈا کٹری  معا ئنہ  کرالیں اور میں نے ان کی مدد کر نی ہے  تم لو گ ویسے حسد کرتے ہو کئی جاہلوں نے ان پر بری  طرح  کے الزام بھی لگا ئے ہیں ۔اور بیہودہ بکواس بھی کر تے ہیں  کہ سنی نہیں جا تی کیا بکر کا لڑکی  کے پا س تنہا ئی  میں بیٹھنا درست ہے یا کہ نہیں ؟اور اس کا یہ جواب  دینا کہ میں نا مرد ہو چکا  ہوں  اس کا جواب  درست ہے یا نہیں ؟ کیا ایسا آدمی کسی جما عت کا امام یا امیر  بن سکتا ہے ۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مرد کے لیے عورت کے ساتھ تنہا ئی  میں بیٹھنا  نا جا ئز ہے  نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشاد  گرا می ہے ۔

«لا یخلون رجل بامراۃ الا مع زی محرم»(بخاری باب:لايخلون رجل بامراة الا زو محرم)

یعنی "کو ئی آدمی محرم کے سوا کسی عورت کے ساتھ علیحدگی  اختیا ر نہ کرے اس حدیث میں مرد نا مرد  کی کو ئی تفریق نہیں ہر دو صورت  میں منع ہے بلکہ احادیث  میں ہیجڑوں کو عورتوں کے پاس جا نے سے رو کا  ہے (صحيح البخاري كتاب اللباس باب اخراج المتشبهين بالنساء من البيوت -٥٨٨٦-٥٨٨٧)اس سے معلوم ہوا نامرد بھی غیر عورت  کے ساتھ  علیحدگی اختیا ر نہیں کر سکتا جب کہ واقعاتی  طور پر مذکو ر مو صوف بظاہر  اپنے دعویٰ نا مرد ی میں  غیر صادق  معلو م ہو تا ہے اس شخص  کے لیے نصیحت  اگر فا ئدہ  مند نہ ہو تو اسے فوراً اس منصب  سے فا رغ کر دیا جا نا چا ہیے ۔

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ

ج1ص836

محدث فتویٰ

تبصرے