السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
"چہرہ عورت کا " پردے کے بارے میں تفصیلاًقرآن و حدیث سے جواب چاہیے اور عرض یہ ہے کہ صاف صاف چہرے کے پردے کے لیے کیوں نہیں کہا گیا ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورت کا چہرہ پردےمیں شامل ہے واقعہ افک جس کی تنصیص صحیح وغیرہ میں مو جو د ہے اس میں صفوان کے بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے ۔
«وکان قدرانی قبل الحجاب»
یعنی" اس نے پردہ کا حکم نازل ہنے سے پہلے مجھے دیکھا ہواتھا ۔"
اس سے معلوم ہوا کہ صحابیات رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ہاں چہرے کا پردہ مھودتھا اسی طرح سنن ابوداؤد میں حدیث ہے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ہم یعنی عورتیں احرام کی حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوتیں ۔ جب مردوں کی جماعت ہمارے ساتھ گذرتی اور رو بروہو کر جاتی تواس وقت ہم اپنی چادر کو کھینچ کر اپنے چہرہ کو چھپا لیتیں جب ان کی جما عت گزر جاتی تو ہم پھر اسی طرح اپنے چہرے کھول لیتیں ۔(ابوداؤد مع عون المعبود 1/104)
اس سے معلوم ہوا کہ چہرہ پردے میں داخل ہے یہ روایات کا لصریح ہیں ہر چیز میں امر کا پہلو ضروری نہیں بلکہ شرعی مسائل کے بیان میں مختلف اسا لیب ہیں جن سے مطلو بہ رہنمائی کو ایک مو من اپنے لیے حرزجان جانتا ہے ۔مزید تصریحات کے لیے ملا حظہ ہو۔کتا ب۔(نظرات فی کتاب حجا ب المراۃ المسلۃ )
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب