السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
العانہ (موئے زہار)آلہ تناسل اور ارد گرد کے بالوں کو کہتے ہیں لیکن بعض لو گ کہتے ہیں کہ ناف کے بالکل قریب سے بال مو نڈنا شروع کریں خصیوں تک ۔«تحت السره»بھی کسی حدیث میں آیا ہے یا تکو نی حصے سے خصیوں تک بال صاف کئے جا ئیں ۔؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
«تحت السره»سے بال مونڈنے کا ذکر کسی حدیث میں نہیں امام نو وی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں «العانة»سے مراد آلہ تناسل کے اوپر اور ارد گرد ہوتے ہیں نیز امام شوکانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
دبر کے بال فعل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور کسی ایک صحابی سے بھی مونڈ نے ثابت نہیں ۔(نیل الاوطار:10/124)
صرف تکو نی حصہ اور قرب و جوار پر بالوں کی صفائی پر اکتفا کرنا چاہیے اگر چہ بعض اہل علم دبر وغیرہ کے بالوں کی صفائی کے بھی قائل ہیں ۔
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب