سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(527) عورت کا غیر محرم کو سلام کہنا

  • 13269
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 3802

سوال

(527) عورت کا غیر محرم کو سلام کہنا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عورت کسی غیر  مرد  کو سلا م کہہ سکتی  ہے یا نہیں ؟عورت کسی کےگھر میں داخل ہو تو وہاں مرد بھی ہوں  اور عورتیں بھی ہوں یا کسی دکان پر کو ئی چیز خریدنے کے لیے جا ئے تو وہاں سلام کہنے کا کیا حکم ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورت مرد کو سلام کہہ سکتی ہے بشرطیکہ فتنہ کا ڈر نہ ہو صحیح  مسلم میں ام ہانی کی حدیث میں ہے ۔

«اتيت النبي صلي الله عليه وسلم وهو يغتسل فسلمت عليه»صحيح مسلم كتاب الصلاة المسافرين باب استحباب صلاة الضحيٰ (١٦٦٩) صحيح البخاري دون زكر السلام (1103)

"میں نبی  صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس آئی آپ غسل فرمارہے  تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کو سلام کہا ۔"یا د رہے ام ہانی  رضی اللہ تعالیٰ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی چچا زاد بہن تھی۔ اور صحیح بخاری میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا :

«يا عائشة !هذا جبريل يقرا عليك السلام» قالت: قلت:وعليه السلام ورحمة الله وبركاته»صحيح البخاري كتاب الاستئذان ح (٦٢٤٩)

امام بخاری  رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں با یں الفاظ  تبو یب قائم کی ہے ۔

«باب تسليم الرجال علي النساء والنساء علي الرجال»صحيح البخاري كتاب الاستئذان رقم الباب (١٦)

یعنی"مرد عورتوں کو سلام کہہ سکتے ہیں اور عورتیں مردوں کو ۔ "

پھر عورتوں کے جواز کے لیے سلام جبریل  علیہ السلام اور جواب عائشہ  رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے استدلال کیا ہے شارح بخاری ابن بطال  نے المہلب سے نقل کیا ہے ۔

«سلام الرجال علي النساء والنساء علي الرجال جائز اذا امنت الفتنة»(فتح الباری :11/24)

"مردوں اور عورتوں کا ایک دوسرے کا سلام کہنا جا ئز ہے بشرطیکہ  فتنہ کا ڈر نہ ہو ۔"عورت کا مرد کو سلام کہنے  کا جواز  عام ہے چاہے اس کا تعلق کسی مجمع سے ہو یا مخصوص مقام سے بشرطیکہ فتنہ کا ڈرنہ ہو۔

ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ

ج1ص816

محدث فتویٰ

تبصرے