السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ماہنا مہ محدث۔مارچ 2000ءمیں آپ کا ایک فتویٰ شائع ہوا ہے جو مشترکہ غسل خا نہ اور بیت الخلا ء میں وضوء کے متعلق ہے آپ کے جواب کی روشنی میں مندرجہ ذیل امور میں مزید رہنما ئی درکا ر ہے ۔
(1)ایسے غسل خانے میں بیت الخلا ء کے دخول کی دعا کہاں پڑھی جا ئے گی اور اسی طرح بیت الخلا ء سے نکلنے کی دعا کہاں ہو گی؟
(2)ایسے وقت میں کہ آدمی وضو یا غسل میں مصروف ہوا اور اسے حاجت پیش آجا ئے تو پھر دعا کہاں پڑھے گا اور اس سے فراغت کے بعد وضو کے لیے بسم اللہ کہاں پڑھے گا ؟
(3)کیا دل میں بسم اللہ یا ادعیہ ماثور ہ پڑھ لینے سے "عمل "مرتب ہوگا؟اور کیا ان کا زبان سے پڑھنا مسنون نہیں اور اگر دل میں پڑھ لینا کافی ہے تو اس کی دلیل ضرور ارشاد فرمائیں ۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
(1)۔بیت الخلا ء سے با ہر نکل کر دعا پڑھ لے پھر داخل ہو کر وضوء کر ے اور بیت الخلا ء سے فراغت کی دعا بھی باہر آآکر پڑھے یا پھر دل ہی دل میں پڑھ لے ۔
(2) ۔ایسی اضطراری حالت میں بھی دعا باہر آکر پڑھے اور حاجت سے فراغت کے بعد باہر آکر وضو کے لیے بسم اللہ پڑھ کر پھر داخل ہو جائے ۔
(3) ۔دل کا مصمم ارادہ شر یعت میں قابل اعتبا ر سمجھا گیا ہے اس پر جزا مرتب ہوتی ہے قرآن میں ہے ۔
(إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَن تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ)(النور:19)
دوسری جگہ ہے ۔
(اجْتَنِبُوا كَثِيرًا مِّنَ الظَّنِّ)(الحجرات:12)
تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو۔(فتح الباری :11/327)
زبان سےپڑھنا اس وقت مسنون ہے جب آدی پا کیزہ مقام پر ہو ۔
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب