سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(487) عورت کے لیے احرام کا کوئی مخصوص لباس نہیں ہے

  • 1325
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1550

سوال

(487) عورت کے لیے احرام کا کوئی مخصوص لباس نہیں ہے

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا محرم عورت کے لیے اپنے ان کپڑوں کو تبدیل کرنا جائز ہے، جن میں اس نے احرام باندھا ہو؟ کیا احرام کے لیے کوئی خاص کپڑے ہیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

محرم عورت کے لیے کپڑے تبدیل کرنا جائز ہے، خواہ وہ ضرورت کی وجہ سے تبدیل کرے یا بلا ضرورت بشرطیکہ وہ کپڑے ایسے نہ ہوں، جن سے مردوں کے سامنے زیب و زینت کا اظہار ہوتا ہو، بہرحال جن کپڑوں میں احرام باندھا ہو، انہیں تبدیل کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ کیونکہ عورت کے حوالے سے احرام کا کوئی مخصوص لباس نہیں ہے، وہ جو لباس چاہے پہن سکتی ہے، البتہ حالت احرام میں نقاب اور دستانے نہیں پہن سکتی۔ نقاب سے مراد وہ کپڑا ہے، جو چہرے پر رکھا جاتا ہے اور اس میں آنکھ سے دیکھنے کے لیے سوراخ ہوتا ہے اور دستانے ہاتھوں میں پہنے جاتے ہیں۔ مرد کے احرام کے لیے خاص لباس ہے اور وہ ہے تہبند اور چادر۔ مرد قمیض، شلوار، عمامے، ٹوپیاں اور موزے وغیرہ نہیں پہن سکتا۔

 ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاویٰ ارکان اسلام

عقائد کے مسائل: صفحہ429

محدث فتویٰ

تبصرے