سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(500) داڑھی کی حد

  • 13242
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 914

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے استاد محترم جو ایک مدرسہ میں شعبہ  تدریس سے وابستہ ہیں ان کے بقول داڑھی صرف  گا ل اور ٹھوڑی پر ہو تی ہے اور جو بال گھنڈی پر اگتے ہیں چونکہ گردن  کے با ل ہو تے ہیں وہ داڑھی  میں شامل نہیں  اور حدیث میں صرف اتنا ہے ۔

«خالفوا المشركين قصوا الشوارب واعفوا اللحيٰ»( صحیح البخاری کتاب اللباس باب تقلیم الاظفار(5892)

اس میں صرف گا ل ٹھوڑی کے با ل ہی ہو سکتے ہیں گردن کے با ل داڑھی میں شا مل نہیں اس کے کہنے پر ہم نے گردن کے بال اتروادئیے  تو داڑھی کے با لو ں کی حد کیا ہے ؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اہل لغت نے داڑھی کی تعریف یو ں کی ہے :

«شعر الخدين والذقن» (المنجد)

یعنی" وہ بال جو دونوں  رخسار اور ٹھوڑی پر اگتے  ہیں ۔"

اس سے معلوم ہوا جو بال ان حدود کے ورے  اگتے ہیں وہ داڑھی کی تعریف میں شامل نہیں گھنڈی  اور گردن کے با ل بھی اسی زمرہ میں آتے ہیں ان کو لینا جا ئز ہے ۔موصوف مدرس نے مسئلہ درست بیان فرمایا ہے ۔ واضح ہو کہ ہما رے ہاں بعض متبع سنت حضرات بالخصوص  بعض علما ء  کا عمل  رخساروں کے با ل لینا ہے اس کی صورت گنجا ئش  نہیں نظر آتی کیو نکہ یہ داڑھی میں شامل ہیں لہذا ان کا لینا ناجائز ہے اللہ رب العزت  سب کو ہدایت کی تو فیق بخشے ۔

ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ

ج1ص782

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ