السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت نے عمرے کا احرام باندھا تھا کہ اس کے ایام شروع ہوگئے اور وہ عمرہ کیے بغیر مکہ سے نکل گئی تو اس پر کیا واجب ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جب عورت عمرے کا احرام باندھے اور اسے حیض آجائے تو اس کا احرام باطل نہیں ہوتا بلکہ وہ باقی رہتا ہے۔ اس لئے یہ عورت جس نے عمرے کا احرام باندھا تھا اور عمرہ کیے بغیر مکہ سے واپس چلی گئی،تو واپسی کے باوجود حالت عمرہ ہی میں رہیگی، لہٰذا اسے مکہ واپس آکر طواف وسعی اور بالوں کی تقصیر (کاٹنا) کرنی چاہیے تاکہ وہ اپنے احرام سے حلال ہو جائے۔ عمرہ ادا کرنے سے پہلے اسے احرام کے تمام ممنوعات سے اجتناب کرنا چاہیے، یعنی خوشبو استعمال نہیں کرنی چاہیے، بال یا ناخن کاٹنے نہیں چاہئیں اور اگر شادی شدہ ہو تو عمرہ ادا کرنے سے پہلے اپنے شوہر کے قریب بھی نہیں جانا چاہیے، البتہ اگر حیض آنے کا اسے پہلے ہی خدشہ ہو اور بوقت احرام وہ یہ شرط لگا لے کہ جہاں اسے رکاوٹ پیش آئے گی تو وہ حلال ہو جائے گی، اس صورت میں اگر وہ احرام ختم کر دے تو اس پر کوئی چیز بھی واجب نہ ہوگی۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب