میرے ہاں خداتعالیٰ نے بچہ دیا ہے جس کے پلید بال اب تک نہیں اتروائے کیوں؟ہمارے قبیلہ میں رسم (رواج ) ہے ایک مزار ہے جس کا نا م بابا شدی شہید ہے وہ پلید بال کچھ وہاں کا ٹنے ہیں کچھ دوسرے مزار پر جس کا نا م پیر پہاڑ بادشا ہ ہے کچھ وہاں کا ٹنے ہیں اور کچھ گھرآ کر ۔مزے کی بات یہ ہے کہ ہر جگہ بکرے بھی ذبح کرنے ہیں اب اس موضوع پر میرا جھگڑ اچل رہاہے حتی کہ ایک دن ہم دونوں بھا ئی لڑ پڑے اب اگر قرآن و سنت (میرے علم ) کے مطا بق میرے بچے کے زیادہ حق دار میرے والد محترم ہیں دوسری طرف میر ے والد صاحب بدعات تو در کنا ر شر ک کی طرف مائل کر رہے ہیں اسلا م بھی اس چیز کی طرف اشارہ کر رہا ہے کہ صاحب امرکی اطاعت کرو ؟ مگر قرآن و سنت کی حد تک اس لیے از راہ کرم (بذریعہ ) مطابق قرآن وسنت میری راہنما ئی فرمائیں ۔ جزا کم اللہ خیرا ۔ مزید میں نے روز نا مہ " نو ائے وقت "(راولپنڈی /اسلام آباد 19اگست 1997ءکے صفحہ نمبر 8 پر دو جواب پڑھے ہیں جو میری سمجھ سے با ہر ہیں جو اب دینے والے مو لا نا قاضی عبدالہادی رسمی صاحب ہیں ۔؟
آپ کو چاہیے تھا اپنے نومولود بچے کے بال ساتویں روز اتار دیتے سنت طریقہ یہی ہے مزاروں کے چکروں میں مت پڑیں یہ شدید ترین جرم ہے والد تک کی بات کو اس سلسلہ میں ٹھکرادیں ۔
بچہ کے با ر ے میں آپ کو ہی احقیت حاصل ہے اور روز جزا ذمہ داری آپ پر عا ئد ہو تی ہے والد صاحب ،کی ہدایت کے لیے کو شا ں رہیں شا ید کہ سید ھی را ہ میسر آجا ئے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب