السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت کے ایام حیض شروع ہوگئے جب کہ اس نے ابھی طواف افاضہ نہیں کیا تھا۔ یہ عورت سعودی عرب سے باہر کسی دوسرے ملک میں رہتی ہے اور اس کا مکہ مکرمہ سے روانگی کا وقت قریب آگیا اور اس کے لیے یہ محال ہے کہ دوبارہ سعودی عرب واپس آکر طواف افاضہ کرے، تو اس صورت میں یہ کیا کرے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر معاملہ اسی طرح ہے جس طرح ذکر کیا گیا ہے کہ اس عورت نے طواف افاضہ نہیں کیا تھا کہ حیض شروع ہوگیا اور اس کے لیے مکہ مکرمہ میں مزید ٹھہرنا مشکل ہے اور طواف سے پہلے سفر کر کے دوبارہ مکہ میں واپس آنا بھی دشوارکن مسئلہ ہے، تو اس حالت میں اس کے لیے جائز ہے کہ درج ذیل دو میں سے کوئی ایک بات اختیار کر لے:
۱۔ وہ ایسا انجکشن لگوائے جس سے خون بند ہو جائے اور اس طرح وہ طواف افاضہ کر لے بشرطیکہ انجکشن لگوانے میں کوئی نقصان نہ ہو۔
۲۔ وہ اس طرح مضبوطی کے ساتھ لنگوٹ باندھ لے کہ مسجد میں خون نہ گرے اور ضرورت کی وجہ سے اسی حالت میں طواف کر لے۔ اس مسئلہ میں یہی قول راجح ہے اور اسی کو شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اختیار فرمایا ہے اور ا س کے برخلاف درج ذیل دو میں سے ایک امر ہو سکتا ہے۔
(۱) وہ حالت احرام ہی میں رہے مگر اس طرح اس کے شوہر کے لیے اس کے ساتھ مباشرت حلال نہ ہوگی اور اگر وہ غیر شادی شدہ ہے، تو اس کے لیے عقد نکاح حلال نہ ہوگا۔
(۲) یا اسے محصر شمار کیا جائے، وہ قربانی ذبح کر دے اور اپنا احرام کھول دے لیکن اس صورت میں اس کا یہ حج شمار نہیں ہوگا۔
لیکن یہ دونوں باتیں، یعنی حالت احرام میں باقی رہنا یا اسے حج ہی شمار نہ کرنا، بہت مشکل ہیں، لہٰذا راجح قول وہی ہے جسے شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اس صورت میں نظریہ ضرورت کے تحت اختیار کیا ہے اور ارشاد باری تعالیٰ بھی ہے:
﴿وَما جَعَلَ عَلَيكُم فِى الدّينِ مِن حَرَجٍ...﴿٧٨﴾... سورة الحج
’’اللہ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور سختی نہیں چاہتا۔‘‘
اور فرمایا:
﴿يُريدُ اللَّهُ بِكُمُ اليُسرَ وَلا يُريدُ بِكُمُ العُسرَ...﴿١٨٥﴾... سورة البقرة
’’ اللہ تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے اور سختی نہیں چاہتا۔‘‘
عورت کے لیے اگر یہ ممکن ہو کہ وہ سفر پر چلی جائے اور پھر پاک ہونے کے بعد دوبارہ واپس آکر طواف کر لے تو اس میں کوئی حرج نہیں، البتہ اس مدت میں وہ اپنے شوہر کے لیے حلال نہیں ہوگی کیونکہ اسے ابھی تک تحلل ثانی (دوسری مرتبہ حلال ہونا) حاصل نہیں ہوا۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب