السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک عورت نے اپنے خاوند کے ساتھ جب احرام باندھا تو وہ حالت حیض میں تھی اور جب وہ پاک ہوگئی تو اس نے محرم کے بغیر عمرہ کیا اور پھر اس نے دوبارہ خون دیکھا تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سوال سے یوں معلوم ہوتا ہے کہ یہ عورت اپنے محرم کے ساتھ مکہ میں آئی اور اس نے میقات سے جب احرام باندھا تو حالت حیض میں تھی۔ اس کا حالت حیض میں میقات سے احرام باندھنا صحیح ہے کیونکہ حضرت اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا (جب آپ مقام ذوالحلیفہ میں تشریف فرما تھے) اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے ایام شروع ہوگئے ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
«اِغْتَسِلِی وَاسْتَثْفِرِی بِثَوْبٍ، وَاَحْرِمِی» (صحيح مسلم، الحج، باب حجة النبی ، ح: ۱۲۱۸)
’’غسل کر کے مضبوطی سے کپڑا باندھ لو اور احرام باندھ لو۔‘‘
اور جب عورت مکہ میں آکر پاک ہوگئی اور اس نے محرم کے بغیر عمرہ ادا کیا تو اس میں کوئی حرج نہیں کیونکہ وہ شہر آمن میں ہے، البتہ دوبارہ خون آنے سے اس کی طہارت مشکوک ہوگئی ہے۔ اس صورت میں اگر اس نے یقینی طور پر طہارت کو دیکھا تھا تو عمرہ صحیح ہوگا اور اگر اسے اس طہارت کے بارے میں شک تھا تو پھر عمرہ دوبارہ کرنا ہوگا۔ دوبارہ عمرہ کرنے کے لیے اسے میقات پر جا کر دوبارہ احرام باندھنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اس کے معنی یہ ہیں کہ اسے طواف وسعی دوبارہ کرنا ہوگی اور دوبارہ بال کٹوانے ہوں گے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب