السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جنازے کو دفنانے کے بعد اجتماعی دعا کا کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
دفن کے بعد دعائے مغفرت کرنا اسوہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کے عمل سے ثابت ہے ۔حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے:
«كان النبي صلي الله عليه وسلم اذا فرغ من دفن الميت وقف عليه فقال استففروا لاخيكم ثم سلوا له بالتشبيت فانه الان يسال»رواه ابو دائود وقال العزيزي اسناده حسن
یعنی'' نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دفن میت سے فارغ ہوکر قبرپر کھڑے ہوتے اور فرماتے اپنے بھائی کے لئے دعا بخشش کرو۔پھر اس کے لئے اللہ کے حضور ثابت قدمی کی درخواست کرو اور وہ اس وقت سوال کیا جاتا ہے۔''
حدیث ہذا محتمل ہے کہ دعائے استغفار انفرادی ہو یا اجتماعی ہاتھ اٹھا کر ہو یا بلا ہاتھ اٹھانے کے ۔البتہ احتیاط کا تقاضا یہ ہے کہ انفرادی طریقہ کو اپنایا جائے اور ہاتھ اٹھانا بھی ضروری نہیں۔اس کے بغیر بھی ہوسکتی ہے۔اگر اگرچہ ہاتھ اٹھانا جائز ہے۔کماسبق
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب