السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک آدمی مرزائی مرگیا اور اسی حالت میں فوت ہوگیا بعض مسلمانوں نے اس کے جنازہ میں شر کت بھی کی اور اسے دفن بھی مسلمانوں کے قبرستان میں ہی کیا گیا؟اس کے جنا زہ میں شریک ہو نے والے مسلمانوں کے بارے میں کیا حکم ہے ؟اور اسے مسلمانوں کے قبرستان میں دفن رہنے دیا جا ئے یا اسے نکا ل کر دوسرے قبرستان میں دفن کیا جا ئے ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
مرزائی بلا شبہ کا فر ہیں ان سے مسلما نوں جیسا تعلق قائم کرنا بھی حرام ہے قرآن مجید میں ہے ۔
﴿يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا لا تَتَّخِذوا عَدُوّى وَعَدُوَّكُم أَولِياءَ تُلقونَ إِلَيهِم بِالمَوَدَّةِ وَقَد كَفَروا بِما جاءَكُم مِنَ الحَقِّ...١﴾... سورة الممتحنة
"مومنو!میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست مت بناؤ تم تو ان کو دوستی کے پیغام بھیجتے ہو اور وہ (دین)حق سے جو تمہارے پاس آیاہے منکر ہیں ۔"
لہذا جن مسلما نوں نے ایک مرزائی کے جنا زہ میں شرکت کی ہے وہ شدید ترین کبیرہ گناہ کے مرتکب ہوئے ہیں انہیں فوراً اپنے جرم پر نادم ہوکر رب کے حضور توبہ نصوح کرنی چاہیے بصورت دیگر عتاب الٰہی کے لیے تیار رہنا ہوگا حدیث میں ہے :
«المرء مع من احب» صحيح البخاري كتاب الادب باب علامة الحب في الله.....(٦١٦٨)صحيح مسلم كتاب البر والصلة باب المرء مع من احب (٦٧١٨)
یعنی"آدمی روز جزاء اس کے ساتھ ہو گا جس سے اسے پیار ہو گا ۔"
مرزائیوں کے بارے میں نرم گوشہ اختیار کر کے ان کے جنازہ میں شرکت کرنا بھی محبت ہی کی ایک شکل ہے ۔نعوذ باللہ من شرور انفسنا نیزمذکور شخص کی لاش کو مسلم قبرستان سے نکا ل کر اس کے مناسب حال جگہ میں دفن کردیا جائے ۔
بسلسلہ زیارت قبور دعائوں میں مقا بر کی اضافت صرف مسلمانوں کی طرف کرنا اس امر کی واضح دلیل ہے ۔بعض الفاظ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ملاحظہ فرمائیں :
1۔السلام عليكم دار قوم مومنين (احمد مسلم نسائي)
2-السلام وعليكم اهل الديار من المومنين والمسلمين (احمد مسلم-ابن ماجه)
نیزشریعت اسلامی میں اموات مسلمین کی زیارت کاحکم ہے جب کہ مشرکین کی قبور کے پا س کھڑاہونے سے منع کیا گیا ہے قرآن مجید میں ہے
﴿وَلا تُصَلِّ عَلىٰ أَحَدٍ مِنهُم ماتَ أَبَدًا وَلا تَقُم عَلىٰ قَبرِهِ...﴿٨٤﴾... سورة التوبة
اور بعض روایت میں مشرکوں کی قبروں سے تیزی کے ساتھ گزر جانے جانے کا امر بھی ہے صحیح بخاری کے ۔
«باب ماجاء في قبر النبي صلي الله عليه وسلم وابي بكر وعمر»میں ہے :
«قل يستاذن عمر بن الخطاب فان اذنت لي فادفنوني والا فردوني اليٰ مقابر المسلمين ’’انتهيٰ»
علامہ عظیم آبادی فرماتے ہیں اس روایت میں مقا بر مسلمین کا علیحدہ ہونا ثابت ہوا (فتاویٰ عظیم )آبادی ص132)مزید آنکہ امت مسلمہ کا تعا مل بھی اس بات کا مؤید ہے کہ ہمیشہ مسلمانوں کے قبر ستان غیر مسلموں سے علیحدہ رہے ہیں ۔(مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو )(فتاوی مذکور)
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب