السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
محرم کے لیے چھتری استعمال کرنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟ نیز بیلٹ باندھنے کے بارے میں کیا حکم ہے جب کہ یہ معلوم ہے کہ اس پر سلائی لگی ہوئی ہوتی ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سورج کی گرمی سے بچنے کے لیے سر پر چھتری استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں اور یہ مرد کے لیے سر ڈھانپنے کی ممانعت میں داخل نہیں ہے کیونکہ اس سے مقصود سر کو ڈھانپنا نہیں ہوتا بلکہ اس سے مقصود دھوپ اور گرمی سے بچنے کے لیے سایہ کرنا ہوتا ہے۔ صحیح مسلم میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حضرت اسامہ بن زید اور حضرت بلال رضی اللہ عنہما تھے، ان میں سے ایک نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ناقہ کی مہار کو پکڑا ہوا تھا اور دوسرے نے گرمی سے بچانے کے لیے آپ کے اوپر کپڑا اٹھایا ہوا تھا حتیٰ کہ آپ نے جمرہ عقبہ کو کنکریاں ماریں۔[1] ایک روایت میں الفاظ یہ ہیں کہ دوسرے نے دھوپ سے بچانے کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک پر کپڑا اٹھایا ہوا تھا۔ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کھولنے سے قبل حالت احرام میں اس کپڑے کو سایہ حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا تھا۔
ازار پر بیلٹ باندھنے میں بھی کوئی حرج نہیں اور سائل نے جو یہ کہا ہے: ’’جب کہ یہ معلوم ہے کہ اس پر سلائی کی گئی ہوتی ہے۔‘‘ تو یہ بات بعض عوام کی اس غلط فہمی پر مبنی ہے کہ علماء نے جو یہ کہا ہے کہ محرم کے لیے سلا ہوا کپڑا حرام ہے، بزعم ان کے اس سے مراد ہر وہ چیز ہے جس میں سلائی کا عمل ہوا ہو، حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ اس سے مراد وہ سلا ہوا کپڑا ہے جو عضو کے برابر تیار کیا گیا ہو اور اسے وہ معمول کے انداز میں پہنے جیسے قمیض شلوار پہنی جاتی ہے۔ اہل علم کے اس قول سے مراد ہر وہ چیز نہیں ہے جس میں سلائی کا عمل ہوا ہو، لہٰذا اگر انسان احرام کے لیے پیوند لگی ہوئی چادریں استعمال کرے، تو اس میں کوئی حرج نہیں گو پیوندکاری کے لیے اس کپڑے کی سلائی کی گئی ہوتی ہے۔
[1] صحیح مسلم، الحج، باب استحباب رمی جمرة العقبة یوم النحر راکبا، حدیث: ۱۲۹۸۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب