السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
محمد فاضل (سمن آباد ) چاہتے ہیں کہ اپنی زمین اپنی زندگی میں اپنی اولا د کے مابین تقسیم کردیں اس تقسیم کا طریقہ کیا ہو گا ؟ کیا بیٹی کو بیٹے کے برابر حصہ ملے گا یا بیٹے کے حصے کا نصف ملے گا ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
راجح مسلک کے مطابق "ہبہ "کی صورت میں لڑکی کا حصہ لڑکے کے برابر ہوتا ہے قصہ نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ میں ہے ۔
«اکل ولدك نحلت مثله؟» صحيح مسلم كتاب الهبات باب كراهة تفضيل بعض الاولاد في الهبة (٤١٧٧) ابو دائود كتاب الاجارة (٣٥٤٣)
یعنی نعمان بن بشیر کا کہنا ہے کہ جب میر ے والد نے مجھے ایک غلا م ہبہ کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کواس پر گواہ بنانا چاہا تو آپ نے فرمایا :"کیا تمام اپنی اولاد کو تو نے اس کے مثل ہبہ کیا ہے میر ے والد نے کہا نہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ہبہ سے رجوع کر کے ۔"
اور دوسری روایت میں ہے اللہ سے ڈرو!اور اولاد میں عدل کرو !( صحيح مسلم ايضا(٤١٨١) ابو دائود (٣٥٤٤)
اولاد کا اطلا ق لڑکے اور لڑکیوں سب پر ہوتا ہے ۔
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب