السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک حاجی نے از راہ جہالت اپنے سر کے کچھ بال کٹوا دیے اور پھر وہ حلال ہوگیا تو اس کے لیے کیا لازم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ حاجی جس نے ازراہ جہالت اپنے سر کے کچھ بال کٹوا دیے اور پھر وہ حلال ہوگیا تو اس صورت میں حلال ہونے کی وجہ سے اس پر کچھ لازم نہیں کیونکہ اس نے جہالت کی وجہ سے ایسا کیا ہے، البتہ اسے اپنے سر کے سارے بالوں کو کٹوانا ہوگا۔ اس موقع کی مناسبت سے میں اپنے بھائیوں کو یہ نصیحت بھی کرنا چاہتا ہوں کہ وہ جب کسی عبادت کو بجا لانے کا ارادہ کریں تو اسے اس وقت تک شروع نہ کریں جب تک اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ حدود کو نہ پہچان لیں تاکہ وہ کسی ایسے امر کا ارتکاب نہ کر بیٹھیں جس سے اس عبادت میں کوئی خلل آئے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مخاطب ہو کر فرمایا ہے:
﴿قُلۡ هَٰذِهِۦ سَبِيلِيٓ أَدۡعُوٓاْ إِلَى ٱللَّهِۚ عَلَىٰ بَصِيرَةٍ أَنَا۠ وَمَنِ ٱتَّبَعَنِيۖ وَسُبۡحَٰنَ ٱللَّهِ وَمَآ أَنَا۠ مِنَ ٱلۡمُشۡرِكِينَ﴾---يوسف:108
’’کہہ دو میرا راستہ تو یہ ہے کہ میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں (ازروئے یقین و برہان) سمجھ بوجھ کر۔ میں بھی (لوگوں کو اللہ کی طرف بلاتا ہوں) اور میرے پیروکار بھی، اور اللہ پاک ہے اور میں شرک کرنے والوں میں سے نہیں ہوں۔‘‘
اور فرمایا:
﴿ قُل هَل يَستَوِى الَّذينَ يَعلَمونَ وَالَّذينَ لا يَعلَمونَ إِنَّما يَتَذَكَّرُ أُولُوا الأَلبـبِ ﴿٩﴾... سورة الزمر
’’کہو بھلا جو لوگ علم رکھتے ہیں اور جو نہیں رکھتے دونوں برابر ہو سکتے ہیں (اور) نصیحت تو وہی پکڑتے ہیں، جو عقل مند ہیں۔‘‘
انسان اگر عبادت سے متعلق حدود و قیود کو جانتے ہوئے، اسے علی وجہ البصیرت ادا کرے، تو وہ اس سے بدرجہا بہتر ہے کہ وہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی عبادت جہالت ونادانی کے ساتھ، کچھ علم رکھنے والوں یا نہ رکھنے والوں کی محض تقلید کے طور پر ادا کرے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب