السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
(جلد نمبر 50،شمارہ 17،احکا م و مسا ئل کے کا لم میں ص 8) پرآخر ی سوال کہ خا ندانی منصوبہ بندی کس حد تک کر نا جا ئز ہے ؟ تو اس کے جوا ب میں لکھا گیا ہے کہ اسلام منصوبہ بندی کا قائل نہیں راقم الحروف کو اس نظر یہ سے اختلاف ہے میر ے نا قص مطا لعہ کے مطا بق صحا بہ کرا م رضوان اللہ عنھم اجمعین حضور اکر م صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں عزل کیا کر تے تھے اور یہ بھی منصوبہ بندی کی ایک شکل ہے اور بعد میں اس پر عمل جا ری رہا اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ کے بعد صحا بہ کرا م رضوان اللہ عنھم اجمعین اس کو جا ئز سمجھتے تھے اس کے شواہد بخا ری و مسلم میں ہیں اس کے متعلق جو روایتیں ملتی ہیں(صحیح البخاری کتاب النکاح باب العزل (5207تا5210) ان پر آپ بحث کریں کہ ان کا مطلب یہ ہے ؟ یہ کس لیے ہے
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
منصوبہ بند ی اور عزل میں فرق یہ ہے کہ پہلی صورت میں قطع نسل مقصود ہو تا ہے جب کہ فعل عزل عارضی اور وقتی شئی ہے اس کے با و جود بسا اوقات حمل ہو جا تا ہے پھر فعل عزل کو بھی شرع میں مکروہ سمجھا گیا ہے جواز کی صورت میں عورت کی رضا سے متعلق کیا گیا ہے کیونکہ اس سے لذت میں کمی واقع ہو جا تی ہے لہذا منصوبہ بندی کو عز ل پر قیا س کر نا قیا س مع الفارق ہے ۔
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب