السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
22 اگست 1994کا پرچہ پڑھا۔اس میں آپ نے داڑھی تراشنے والے مؤذن کے بارے میں فتویٰ دیتے وقت فقہ حنفیہ کی کتب سے بھی حوالہ دیا ہے حالانکہ سائل نے فقہ حنفی کے مطابق مسئلہ دریافت نہیں کیا تھا۔ بھلا قرآن مجید وحدیث کی موجودگی میں فقہ حنفی کی کتابوں کے حوالے کی ضرورت ہی کیا ہے؟اُمید ہے آپ بُرا خیال نہیں کریں گے۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بلاشبہ اصل کتاب وسنت ہے ۔محدثین اورفقہائے امت کے حوالے محض مسئلہ کی مذید تشریح وتوضیح کے لئے پیش کئے جاتے ہیں جیسا کہ عام محدثین کا طریق کار ہے بالخصوص سید المحدثین امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح کے تراجم وابواب میں جابجا اسی طریق کار اور طرز استدلال کو پسند اوراختیار کیا ہے۔
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب