السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا نکاح میں ڈھول اور باجے وغیرہ بجانے جائز ہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
نکاح میں ڈھول باجے وغیرہ بجانا ناجائز ہے۔حدیث میں ہے کہ مجھے ڈھول ڈھمکے توڑنے کےلئے مبعوث کیا گیا ہے۔(1)(مشکواۃ)
لیکن مباح غناء جس میں فحش گوئی نہ ہو اور دف کی اجازت ہے دف اس آلے کو کہا جاتا ہے۔جس میں لہریں نہ ہوں اگر لہر ہوتو اسے المزمر کہا جاتا ہے۔(فتح الباری)
1۔صحیح الفاظ :بعثت بكسر المزامير...الغيلانيات لابي بكر محمد بن عبد الله البزار رقم(80)عن علي رضي الله عنه فيه موسي بن عمير القرشي مولاهم ابو هارون الكوفي الاعمي متروك كذبه ابو حاتم التقريب (7046)فائده:عبدالله بن مسعود رضی اللہ عنہ کے شاگرد ان کے توڑنے کا پاکیزہ عمل سرانجام دیتے تھے۔ابن ابی شيبة (9/57) بسند صحیح کما فی تحریم آلات الطرب (ص103) للالبانی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزمار کی آواز کو ملعون کہا۔ بسند صحیح کما فی تحریم آلات الطرب (ص56) للالبانیگھنٹی جہاں ہو وہاں رحمت کے فرشتے نہیں آتے۔اور گھنٹی کو مزمار الشیطان کہا انظر صحیح ابو دائود (2554الی 2556) طبلہ ڈھول وغیرہ کے متعلق آپ خود سوچ لیں۔
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب