سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(340) شادی کے دن گاؤں سے لوگوں کو گانے کے لیے بلانا

  • 13084
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 1307

سوال

(340) شادی کے دن گاؤں سے لوگوں کو گانے کے لیے بلانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

شادی کا سلسلہ درج زیل خرافات کو سمیٹے ہوئے ہے پہلے شادی کے دن مقرر کرنے  کےلئے گاؤں بلوایا جاتا ہے۔د ن مقرر ہوتے ہیں۔ پھر شادی کی  مقررہ تاریخ سے قبل شادی والے گاؤں میں گانے کے لئے بلاتے ہیں۔عزیز واقارب دیگر لوگ خصوصاً خواتین شادی  والے گھر جاکر گانا گاتے ہیں۔ پھر دولہا کی دوستی شروع ہوتی ہے۔پھر اسی طرح دعوت دی جاتی ہے کہ اس دوست کی چورمائی کے نام سے خرافات شروع ہوتی ہے جتنے دوست ہوئے اتنے ہی دن وہ لوگ کچھ کھانا یا مٹھائی لے کر جائیں گے۔ مرد حضرات مع دولہا ودوست ایک دوسرے کو کچھ کھلاکر باقی لوگ پھر کھائیں گے۔پھر حجام سب سے پیسے لے گا۔پھر مختلف ر سومات کے بعدشادی والے مقررہ دن سے دو دن پہلے دلہن کے گھر کپڑے وغیرہ لے کر دلہن کے سر کے چند بال کھول دیں گے۔جسے مینڈھی کہتے ہیں۔پھر شادی کے بعد ایک تیسرے نام کی رسم ہے۔دولہا سسرال میں دوستوں کے ساتھ آئے گا۔پھر دلہن کے گھر سے  گاؤں کی عورتیں دولہا کے گھر آئیں گی جسے تیجا یا تیسرا کہتے ہیں۔ان باتوں سے بھی لوگ باز نہیں آتے۔اس مضمون پر پوری بحث فرما کر جواب مرحمت فرمائیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اسوہ رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم  کے پیش نظر شادی بیاہ میں سادگی اختیار کرنی چاہیے بے جارسومات وخرافات سے بچاؤ ضروری ہے۔غورفرمائیے۔مدینۃ الرسول  صلی اللہ علیہ وسلم  میں حضرت عبدالرحمٰن بن عوف جیسے جلیل القدر صحابی کا نکاح ہوتا ہے لیکن مدینہ میں موجود سرو ر کونین  صلی اللہ علیہ وسلم  کو اس کی اطلاع نہیں ہوپاتی۔ صحیح البخاری کتاب النکاح باب کیف یدعی المزوج (5155) (2049) مسلم (349)المشکاۃ (3210)

پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کا ارشاد گرامی    ہے:

« نهي عن اضاعة المال » صحیح البخاری کتاب الاستقراض باب ما ینھی عن اضاعة المال (2408) صحيح مسلم كتاب لاقضية باب النهي عن كثرة المسائل ......(٤٤٨١ الي ٤٤٨٦)

یعنی'' آپ نے مال ضائع کرنے سے منع فرمایا ہے۔''

ظاہر ہے کہ مال کے ضیاع کا بڑا زریعہ اسی قسم کی خرافات کاارتکاب کرنا ہے۔

اور قرآن مجید میں ہے:

﴿وَلا تُبَذِّر‌ تَبذيرً‌ا ﴿٢٦ إِنَّ المُبَذِّر‌ينَ كانوا إِخو‌ٰنَ الشَّيـٰطينِ ۖ وَكانَ الشَّيطـٰنُ لِرَ‌بِّهِ كَفورً‌ا ﴿٢٧﴾... سورة الاسراء

''اورفضول خرچی سے ما ل نہ اُڑاؤ کے فضول خرچی کرنے والے تو شیطان کے بھائی ہیں۔اورشیطان اپنے پروردیگار (کی نعمتوں) کا کفران والا (یعنی ناشکرا) ہے۔''

اللہ رب العزت جملہ مسلمانوں کو کتاب وسنت کے مطابق زندگی بسر کرنے کی توفیق بخشے۔(آمین)

ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب

فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ

ج1ص622

محدث فتویٰ

تبصرے