السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا زیر ناف بال کاٹنے کی کوئی حد ہے؟ بعض حضرات اپنی پشت سے بھی بال صاف کرتے ہیں اور بعض دبر کے قریب سے بھی؟ اسکے علاوہ بعض حضرات سینے اور پیٹ کے بال بھی اتارتے ہیں ان بالوں کو صاف کرنے کا کیا کوئی شرعی حکم موجود ہے ،اور ان بالوں کو اتارنے والا گنہگار تو نہیں ہوگا ۔قرآن وسنّت کی روشنی میں جواب دیں۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!زیر ناف بالوں کو کاٹنا واجب اور ضروری ہے اور اس کا مقصد نجاست سے صفائی اور پاکیزگی ہے۔ چالیس دن تک یا اس سے زائد بلاوجہ چھوڑنا مکروہ ہے، اس کی حد ناف کے نیچے پیڑوکی ہڈی سے لیکر شرم گاہ اور اس کے آس پاس کا حصہ، خصیتین، اسی طرح پاخانہ کے مقام کا آس پاس کاحصہ اور رانوں کا وہ حصہ جہاں نجاست ٹھہرنے یا لگنے کا خطرہ ہو ،یہ تمام بال کاٹنے کی حد ہے۔مزید تفصیل کے لئے فتوی نمبر(6234)پر کلک کریں۔ لیکن پیٹ ،سینے اور پشت کے بالوں کوشرعی طور پر کاٹنے کا نہ تو حکم دیا گیا ہے اور نہ ہی منع کیا گیا ہے۔ ان بالوں کے حوالے سے شریعت خاموش ہے ،جن میں اصل اباحت ہے۔آپ کاٹ بھی سکتے ہیں اور چھوڑ بھی سکتے ہیں۔مزید تفصیل کے لئے فتوی نمبر (7776) پر کلک کریں۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |