السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
سیدنا ابوہریرہ کی ایک حدیث میں نقل کیا گیا ہے کہ جو شخص جمعہ کے دن عصر کی نماز کے بعد اپنی جگہ سے اٹھنے سے پہلے اسی مرتبہ یہ درود شریف پڑھے تو اس کے اسی سال کے گناہ معاف ہوں گے اور اسی سال کی عبادت کا ثواب اس کے لئے لکھا جائے گا۔(القول البدیع:۱۸۸) اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدِ النَّبِیِّ الْاُمِّی وَعَلٰی آلِہ وَسَلِّمْ تَسْلِیْماًحضرت سہل بن عبداللہ کی روایت میں ہے کہ جو شخص جمعہ کے دن عصر کے بعد یہ درود شریف اسی مرتبہ پڑھے گا اس کے اسی سال کے گناہ معاف ہوں گے۔( القول البدیع:۱۸۹) اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدِ النَّبِیِّ الْاُمِّی وَعَلٰی آلِہ وَسَلِّمْالجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!یہ دونوں روایات ہی غیر صحیح بلکہ بے اصل ہیں۔امام سخاوی نے تو اپنی کتاب ( القول البدیع:۱۸۹) میں ان کے بے اصل ہونے کو واضح کیا ہے،جبکہ بدعت پرستوں نے ان سے استدلال کرنا شروع کر دیا ہے۔امام سخاوی سیدنا ابو ہریرہ کی روایت بیان کر کے فرماتے ہیں۔ لم أقف على أصله (القول البدیع:۱۸۸)مجھے اس کی اصل نہیں مل سکی۔ جبکہ سیدنا سہل کی روایت کے بعد لکھتے ہیں۔ ولم أقف على أصله وأحسبه غير صحيح بل أجزم ببطلانه والله أعلم(القول البدیع:189)مجھے اس کی اصل نہیں مل سکی،میں اس کو غیر صحیح سمجھتا ہوں ،بلکہ اس کے باطل ہونے یقین رکھتا ہوں،واللہ اعلم۔ چونکہ یہ دونوں روایات ہی ثابت نہیں ہیں ،لہذا ان پر عمل نہیں کیا جاسکتا ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |