سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

غیر مسلموں کے ساتھ تجارت

  • 13079
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 815

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا کسی غیر مسلم یا غیر مسلم ممالک کے سفارتخانے کو کرائے پر گاڑی دی جا سکتی ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

غیر مسلموں کے ساتھ تجارت وغیرہ جیسے معاملات طے کرنا اگرچہ عمومی حالات میں شرعی طورپر جائز ہے،جب اس میں کوئی حرام امر،یا فتنے کا اندیشہ نہ ہو۔ نبی کریمﷺ بھی غیر مسلموں کے ساتھ معاملہ کر لیا کرتے تھے۔ جب آپ فوت ہوئے تو آپ کی زرہ ایک یہودی کے پاس تیس صاع جو کے بدلے رہن رکھی ہوئی تھی۔ لیکن موجودہ حالات ،جن میں مسلمانوں کے خلاف آئے روز سازشوں کے جال بنے جارہے ہیں اور ہمارے مسلمان بھائیوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ ہمیں ان کے ساتھ تجارت اور معاملات کرنے کی حوصلہ افزائی نہیں کرنی چاہیے۔کیونکہ ان حالات میں ان کے ساتھ معاملات کرنےمیں مسلمانوں کا نقصان ہے ،جس سے شریعت نے منع فرمایا ہے۔

حدیث نبوی ہے:

’’لا ضرر ولا ضرار‘‘ (ابن ماجہ:3240،قال الالبانی صحیح)

نہ نقصان اٹھایا جائے اور نہ نقصان دیا جائے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی


ماخذ:مستند کتب فتاویٰ