السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا کسی غیر مسلم یا غیر مسلم ممالک کے سفارتخانے کو کرائے پر گاڑی دی جا سکتی ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!غیر مسلموں کے ساتھ تجارت وغیرہ جیسے معاملات طے کرنا اگرچہ عمومی حالات میں شرعی طورپر جائز ہے،جب اس میں کوئی حرام امر،یا فتنے کا اندیشہ نہ ہو۔ نبی کریمﷺ بھی غیر مسلموں کے ساتھ معاملہ کر لیا کرتے تھے۔ جب آپ فوت ہوئے تو آپ کی زرہ ایک یہودی کے پاس تیس صاع جو کے بدلے رہن رکھی ہوئی تھی۔ لیکن موجودہ حالات ،جن میں مسلمانوں کے خلاف آئے روز سازشوں کے جال بنے جارہے ہیں اور ہمارے مسلمان بھائیوں کو قتل کیا جا رہا ہے۔ ہمیں ان کے ساتھ تجارت اور معاملات کرنے کی حوصلہ افزائی نہیں کرنی چاہیے۔کیونکہ ان حالات میں ان کے ساتھ معاملات کرنےمیں مسلمانوں کا نقصان ہے ،جس سے شریعت نے منع فرمایا ہے۔ حدیث نبوی ہے: ’’لا ضرر ولا ضرار‘‘ (ابن ماجہ:3240،قال الالبانی صحیح)نہ نقصان اٹھایا جائے اور نہ نقصان دیا جائے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |