سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

حج کی قربانی پاکستان میں دینا

  • 13078
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 964

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیاحج کی قربانی آدمی پاکستان میں دے سکتا ہے؟ اسی دن جس دن سعودی عرب میں عید ہوتی ہے؟یا جدہ یا ریاض کے شہر میں دے سکتا ہے۔؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نہیں ! حج کی قربانی حرم کے علاوہ ریاض ،جدہ اور پاکستان سمیت کسی جگہ بھی نہیں دی جاسکتی ہے۔ یہ قربانی حرم کے ساتھ خاص ہے۔اس کو وہیں کرنا لازم اور ضروری ہے۔

ارشاد باری تعالی ہے۔

﴿هَديًا بـٰلِغَ الكَعبَةِ...٩٥﴾... سورة المائدة

وہ ہدی (قربانی کا جانور کعبہ )کعبہ جانے والا ہو۔

صاحب تبیین الحقائق فرماتے ہیں۔

كل دم يجب على الحاج يختص بالحرم لقول الله تعالى: وَلا تَحْلِقُوا رُؤُوسَكُمْ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّه [البقرة:196]، وقوله تعالى: مَحِلُّهَا إِلَى الْبَيْتِ الْعَتِيقِ [الحج:33]( تبیین الحقائق:2/90)

ہر خون (قربانی)کے حوالے سے حاجی پر واجب ہے کہ وہ ان دونوں آیات(: وَلا تَحْلِقُوا رُؤُوسَكُمْ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْيُ مَحِلَّه [البقرة:196]، وقوله تعالى: مَحِلُّهَا إِلَى الْبَيْتِ الْعَتِيقِ [الحج:33) پر عمل کرتے ہوئے اسے حرم میں (ذبح) کرے۔

اور یہ قربانی حرم کی حدود میں کہیں بھی کی جاسکتی ہے۔سیدنا جابر فرماتے ہیں کہ نبی کریم نے فرمایا:

منى كلها منحر وكل فجاج مكة طريق ومنحر(ابن ماجہ:3048،قال الالبانی صحیح)

منی سارے کا سارا ،اور مکہ کی تمام گلیاں اور راستے ذبح کرنے کی جگہیں ہیں۔

ہاں البتہ اگر کوئی شخص قربانی کرنے کی استطاعت نہ رکھتا ہو تو اس بارے میں حکم یہ ہے کہ وہ قربانی کے بدلہ میں دس روزے رکھے، تین حج کے مہینے میں احرام باندھ کر اور باقی سات روزے حج سے فارغ ہونے کے بعد جہاں چاہے رکھے، لیکن گھر پہنچ کر رکھنا بہتر ہے۔ ان روزوں کو مسلسل یا الگ الگ رکھنا دونوں طرح جائز ہے۔

ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فتوی کمیٹی

محدث فتوی


ماخذ:مستند کتب فتاویٰ