السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قرآن مجید پڑھنے والے کو "زور سے پڑھ" کہنے کی بجائے کہنا کہ "زور سے بھونک" ایسے شخص کے متعلق کیا احکام ہیں۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!بظاہر یہی محسوس ہوتا ہے کہ یہ الفاظ پڑھنے والے طالب علم وغیرہ پر بولے گئے ہیں کہ وہ زور سے پڑھے، لیکن ان الفاظ کی بجائے کوئی مہذب الفاظ بھی بولے جا سکتے تھے۔اسلام نے ہمیں اچھے اخلاق اپنانے کی ترغیب دی ہے۔ایسا کہنے والے شخص کو اللہ تعالی سے توبہ کرنی چاہیئے اوراپنے اس گناہ کی معافی مانگنی چاہیئے ،کیونکہ یہ الفاظ قرآن مجید کی توہین اور استخفاف پر مبنی ہیں۔اور ایسے الفاظ سے انسان کے دائرہ اسلام سے خارج ہونے کا اندیشہ ہے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |