السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کالج اور یونیورسٹی کے طلباء لوکل بسوں پر جانے پر کرایہ نہیں دیتے ، کیا یہ درست ہے۔؟ الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤالوعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته! الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!شرعا یہ بالکل ناجائز اور حرام ہے،اور دوسروں کے حقوق اور مال پر زبر دستی اور ڈاکہ ہے۔کیونکہ ان کی بسیں تیل پر چلتی ہیں اور کافی اخراجات آتے ہیں ،اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنا ٹائم بھی خرچ کرتے ہیں۔لہذا سٹوڈنٹس سمیت کسی کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ ان بسوں پر بغیر کرائے کے سفر کریں۔یہ ان کے ساتھ ظلم اور ان پر زیادتی ہے،اور کل قیامت کے دن اس کا حساب ہوگا۔جس نے جتنا ظلم کیا ہو گا اس کی اتنی ہی نیکیاں لے کر اس مظلوم کو دے دی جائیں گے،لہذا بہتر یہی ہے کہ قیامت کے نیکیاں دینے کی بجائے آج دنیا کا مال ہی دے دیا جائے۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصوابفتوی کمیٹیمحدث فتوی |