السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض عورتیں اپنے ملنے جلنے والیوں اور محلہ والیوں کو اکٹھی کر کے قرآن پا ک پڑھواتی ہیں یعنی قرآن خوا نی کروا تی ہیں جو کا م رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کیا اور نہ اس کے کر نے کا حکم دیا ہو وہ دین میں پیدا کر نا کیا بدعت نہیں ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
عورت کے لیے تلا وت قرآن مجید کا بہتر ین محل و مقا م اس کا اپنا گھر ہے کیو ں کہ نبی اکر م صلی اللہ علیہ وسلم نے فریضہ نماز کی ادائیگی کے لیے عورت کا اپنا گھر افضل تر ین قرار دیا ہے ۔
« بيوتهن خير لهن »صححه الحاكم والذهبي واحمد شاكر والالباني والنووي كمافي الارواء صحيح ابو دائود كتاب الصلاة باب ماجاء في خروج النساء الي المسجد (٥٦٧) والارواء (٥١٥) احمد (٢/٧٦-٧٧)(٥٤٦٨-٥٤٧١) شاكر) الحاكم (١/209) (رواه ابو دائود)
جہا ں نماز بہتر ہے وہاں تلا وت بھی بہتر ہے ۔
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب