السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
چو نکہ آج کل ختم کا روا ج عام ہے جو موحد کہلوا تے ہو ئے بھی کھا جا ئے اس کا کیا حکم ہے ؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ختم اور چا لیسوایں وغیرہ دین میں بدعی اضا فہ ہیں جن سے اجتناب ضروری ہے صحیح حدیث میں ہے ۔
’’ من احدث في امرنا هذا ما ليس منه فهو رد ’’ صحيح البخاري كتاب الصلح باب اذا اصطلحوا علي صلح جور فالصلح مردود (٢٦٩٧)
یعنی" جس نے دین میں نئی شے ایجا د کی وہ مردود ہے ۔ ’’
اہل حدیث کہلا تے ہو ئے اگر کسی نے ختم والی شے کھا پی لی ہے تو اسے اپنے فعل پر نا دم اور خا لق و مالک کی با رگاہ میں میں تا ئب ہو نا چا ہیے حدیث میں ہے ۔
«التائب من الذنب كمن لا ذنب له» صحيح ابن ماجه كتاب الذهد باب زكرالتوبة (4250)والضعيفه ٢/٨٣ (٦١٥) حسنه الالباني وقال .......حسنه ابن حجر
عدم ندا مت اور عدم تو بہ کی صورت میں اس کی شخصیت اہل بدعت میں اضا فہ کا مو جب ہو گی ۔
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب