السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
قطبی ستارے کی دین اسلا م میں کیا اہمیت ہے ؟ کچھ لو گ قطبی ستارے کی وجہ سے شمال کی جا نب پا ؤں نہیں کر تے کہ اس ستا رے میں نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم کا نو ر رہا ہے ۔
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اسلا می شریعت میں قطبی ستا رے کی کو ئی امتیا ز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نو ر کو ایک تا رے میں محصور قرار دینا جہلا ء اور نا دا نو ں کی کہاوت ہے شرع میں اس کی کو ئی اصل نہیں جا ہلا نہ اعتقاد تو اس حد تک ہے کہ آسما ن و زمین کی تخلیق سے ستر ہزا ر سا ل قبل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نو ر اس میں مو جو د تھا سوال یہ ہے کہ کا ئنا ت کی پیدا ئش سے پہلے یہ ستا رہ کہاں تھا ؟ جب کہ کتا ب و سنت اس با ت پر دلا لت کر تے ہیں کہ ان اشیا ء کا و جو د بعد ازا رض و سما ء معر ض وجو د میں آیا ارشا د با ری تعا لیٰ ہے :
﴿وَلَقَد زَيَّنَّا السَّماءَ الدُّنيا بِمَصـٰبيحَ وَجَعَلنـٰها رُجومًا لِلشَّيـٰطينِ...﴿٥﴾... سورة الملك
" اور ہم نے قر یب کے آسما ن کو( تا روں کے ) چرا غو ں سے زینت دی اور ان کو شیا طین کے ما رنے کا آلہ بنا یا ۔"
مزید آنکہ وہ روایا ت جن میں یہ ہے کہ اللہ عزوجل نے سب سے پہلے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نو ر کو پیدا کیا اور تمام کا ئنا ت کو اس نو ر سے بنا یا اور یہ کہ اے جا بر رضی اللہ تعالیٰ عنہ !اللہ نے اشیا ء سے قبل تیر ے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا نو ر پیدا کیا یہ سب با طل من گھڑت اور وضعی ہیں ۔( قال ابن جوزي والسيوطي والشوكاني والالباني :’’ هذا حديث موضوع ’’ الفوائد المجموعة (1013 تزكرة الموضوعات(٨٦) الؤ لؤ المرصوع(٤٥٣) المشتهر (١٣) كشف الخفاء (٦/١٦٤) (٢١٢٣ الضعيفة (١/299-300) موسوعة الاحاديث والاثار الضعيفة والموضوعة (٨/٣٦٧٣٦٨) وهذا الحديث مخالف القرآن الكريم والحكيم وقال تعاليٰ﴿وَمَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَالْإِنسَ إِلَّا لِيَعْبُدُونِ﴾ملا حظہ ہو ۔
( كتاب الآثار المرفوعة في الاخيار الموضوعة لمولانا عبد الحئ حنفي اور الحاوي للفتاويٰ للسيوطي)
با عث تعجب با ت یہ ہے کہ ایک طرف نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نو ر کو اللہ کا جزقرار دیا جا تا ہے جب کہ دوسری جا نب اس پر خلق (مخلوق ہونا) کا اطلا ق ہے جو واضح تضا د بیانی کے علا وہ ذات با ری تعا لیٰ میں نقص کو بھی مستلزم ہے جس کا عوام کو ذرہ برابر شعور ہے اور نہ سمجھ ۔'' عافانا الله من هذه العقيدة الباطلة)
اصل با ت یہ ہے کہ شرع میں جہا ں کہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نو ر کا اطلا ق ہوا ہے اس سے مرا د نو ر ہدا یت ہے چنانچہ مو لو ی نعیم الدین مرا د آبا دی بر یلوی زیر آیت۔
﴿يـٰأَهلَ الكِتـٰبِ قَد جاءَكُم رَسولُنا يُبَيِّنُ لَكُم كَثيرًا مِمّا كُنتُم تُخفونَ مِنَ الكِتـٰبِ وَيَعفوا عَن كَثيرٍ ۚ قَد جاءَكُم مِنَ اللَّـهِ نورٌ وَكِتـٰبٌ مُبينٌ ﴿١٥﴾... سورة المائدة
"لکھتے ہیں ۔ "سید عا لم صلی اللہ علیہ وسلم کو نور فر ما یا گیا کیو نکہ آپ سے تا ریکی کفر دور ہو ئی اور را ہ حق واضح ہوئی ۔"(خزائن العرفان في تفسير القرآن ص130)
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب