السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ہمارے علاقے میں یہ رسم عام ہے۔کہ اگر کوئی فوت ہوجائے تو تیسرے دن قل اور اس کے بعد ہر جمعرات کو ختم پڑھایا جاتا ہے۔اور آخر میں رسم چہلم ادا کرکے سال تک مرنے والا بھلا دیا جاتا ہے آپ بتائیں ایسی محفل میں جانا کیسا ہے؟ اور یہ رسم حدیث میں بھی موجود ہے یا نہیں؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
وفات کے تیسرے دن اور پھر ہر جمعرات کو ختم اور اخیر میں رسم چہلم کے انعقاد کاشریعت میں کوئی ثبوت نہیں۔ بلکہ یار لوگوں نے کھانے پینے کا ڈھب بنا رکھا ہے۔ ہندووں کی پیروی میں یہ رسومات ایجاد ہوئی ہیں۔منو سمرتی میں ان رسموں کا زکر ملتا ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
« من احدث فی امرنا ھذا ما لیس منه فهو رد »
یعنی'' جوکوئی دین میں اضا فہ کرتا ہے وہ مردود ہے۔''(صحيح البخاري كتاب الصلح باب اذا اصطلحوا)
جب ان مجالس کا منعقد کرنا خلاف شرع ہے توا ن میں شرکت کرنا بھی ناجائز ہے۔
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب