السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جس شخص کا عمرے کا ارادہ ہو اور وہ احرام کے بغیر میقات سے گزر جائے تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جس شخص کا حج عمرے کا ارادہ ہو تو اس کے لیے واجب ہے کہ وہ احرام کے بغیر میقات سے نہ گزرے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
«يُهِلُّ اَهْلُ الْمَدِيْنَةِ مِنْ ذِی الْحُلَيْفَةِ…» (صحيح البخاري، الحج، باب ميقات اهل المدينة، ح: ۱۵۲۵)
’’اہل مدینہ ذوالحلیفہ سے احرام باندھیں۔‘‘
لہٰذا حج و عمرہ کا ارادہ کرنے والے کے لیے واجب ہے کہ وہ میقات سے احرام باندھے اور احرام کے بغیر میقات سے نہ گزرے۔ اگر کوئی شخص احرام کے بغیر میقات سے گزر گیا تو اسے واپس آکر میقات سے احرام باندھ لینا چاہیے۔ اس صورت میں اس پر فدیہ لازم نہیں ہوگا۔ اگر اس نے اپنی جگہ ہی سے احرام باندھا اور میقات کے پاس واپس نہ آیا تو اہل علم کے نزدیک اس پر فدیہ واجب ہے اور وہ یہ کہ ایک جانور ذبح کر کے مکہ کے فقراء میں تقسیم کر دے۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب