السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ایک حکیم صاحب اپنے مطلب کا نام سلفی شفاخانہ رکھے ہوئے ہیں۔جب کہ کچھ حضرات کا کہنا ہے کہ سلفی دواخانہ نام ہوناچاہیے۔سلفی شفاخانہ کہنے میں شرک ہے کی یہ درست ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
واقعی اصل یہی ہے کہ مطلب کانام ''سلفی دواخانہ''(1) ہونا چاہیے۔ہاں البتہ بطور تفاؤل اس کا نام ''سلفی شفاخانہ'' رکھ لیا جائے تو جواز کا پہلو موجود ہے۔کیونکہ ایک مومن مسلمان کا اعتقاد قطعا یہ نہیں ہوتا کہ مقام ہذا ہذا شفاء میں موثر ہے بلکہ اس کا سراسر یہ عقیدہ ہوتا ہے کہ ''شفاء من جانب اللہ'' ہے اس بناء پر عام مطبوں کے اوپر آویزاں ہوتا ہے۔ ''ھوالشافی'' اور بعض مقامات پر یہ آیت بھی لکھی ہوتی ہے:
﴿وَإِذا مَرِضتُ فَهُوَ يَشفينِ ﴿٨٠﴾... سورة الشعراء
بہر صورت احتیاطی پہلو یہی ہے کہ اس لفظ کو ترک کردیا جائے۔کیونکہ امام الحنفاء ابراہیم علیہ السلام نے شفاء کی نسبت کلیۃ اللہ عزوجل کی طرف کی ہے۔لیکن آیت ہذا میں بیماری کی نسبت انہوں نے اپنی طرف کردی۔
حالانکہ وہ بھی اللہ کی طرف سے ہے تو یہ صرف ادب کی بناء پر ہے۔ورنہ بلاشبہ بیماری بھی اللہ کی طرف سے نازل ہوتی ہے اسی طرح قرآن مجید میں جنات کا قول ہے:
﴿وَأَنّا لا نَدرى أَشَرٌّ أُريدَ بِمَن فِى الأَرضِ أَم أَرادَ بِهِم رَبُّهُم رَشَدًا ﴿١٠﴾... سورة الجن
آیت ہذا میں ارادہ شر کی نسبت مجہول ہے جب کہ ارادہ خیر کی نسبت بصیغہ معروف زکر ہوئی ہے یہ بھی محض اد ب کے پیش نظر ہے۔
1۔اطباء کی اصطلاح میں دواخانہ پنساری کی دکان یا اسٹو ر کو کہا جاتا ہے۔جب کہ شفاخانہ حکیم وطبیب کی دکان وغیرہ کو کہتے ہیں کہ جہاں بیماریوں کی تشخیص اور پھر ان کے لئے دوائیں تجویز کی جاتی ہیں۔ جن کے استعمال پر اللہ سے شفاء کی امیر رکھی جاتی ہے۔عربی میں ہسپتال کو '' مستثفی '' کہاجاتا ہے۔ جس کے معنی ہیں ''شفا ء طلب کرنے کی جگہ ''۔(نعیم الحق نعیم رحمۃ اللہ علیہ )
ھذا ما عندي واللہ اعلم بالصواب